Maktaba Wahhabi

438 - 484
شیخ علی ہندی نزیل مکہ مشرفہ ہیں ۔ ان سے ۹۴۷؁ھ میں مکہ شریف میں ملا۔ میں ان کی خدمت میں حاضر ہوتا تھا اور آپ میرے ہاں تشریف لاتے تھے۔ آپ صاحب‘ علم صاحب ورع‘ زاہد (بے نفس) تھے۔ نحیف البدن تھے۔ فاقوں کی کثرت سے آپ کے بدن پر ایک اوقیہ گوشت نہیں ہو گا۔ آپ نہایت خاموش اور تنہائی پسند تھے۔ گھر سے سوائے حرم کعبہ میں نماز جمعہ ادا کرنے کے نہیں نکلتے تھے۔ اور صفوں کے کناروں پر کھڑے ہو کر نماز پڑھتے تھے اور جلدی ہی واپس چلے جاتے تھے۔ آپ نے مجھ کو اپنے مکان میں داخل ہونے کا شرف بخشا تو میں نے آپ کے پاس فقرائے صادقین کی ایک جماعت دیکھی ہر فقیر ایک خاص حالت میں اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ تھا۔ بعض تو (قرآن شریف کی) تلاوت کر رہے تھے اور بعض ذکر (الٰہی) میں (مشغول تھے) اور بعض مراقبے میں (مستغرق) تھے اور بعض کتابوں کے مطالعہ میں (مصروف) تھے۔ مجھ کو مکہ شریف میں (لوگوں کی ملاقات و اشغال کے متعلق) اس سے زیادہ کسی شے نے خوش نہیں کیا۔ آپ کی تصانیف متعدد ہیں ۔ مثلاً حافظ سیوطی رحمہ اللہ کی جامع صغیر کی (فقہی) ترتیب اور مختصر النہایہ و غیر ہما۔ آپ نے مجھ کو ایک نسخہ قرآن شریف اپنے ہاتھ کا لکھا ہوا دکھایا جو صرف ایک ورق پر (لکھا ہوا) تھا۔ اس کی ایک سطر میں ایک حزب کی چوتھائی تھی۔ شیخ محمد طاہر صاحب گجراتی رحمتہ اللہ علیہ ولادت ۹۱۲ھ؁ وفات ۹۸۶ھ؁ شیخ رضی الدین مرحوم کے بعد معلوم نہیں اس ملک میں کون سا محدث گذرا۔ ہاں جہاں تک معلوم ہوا ہندیوں میں سے جس شخص نے ہندوستان میں علم حدیث کی طرح ڈالی اور احیائے سنت مطہرہ ورد بدعات کا بیڑا اٹھایا وہ شیخ محمد طاہر صاحب رحمہ اللہ پٹن گجراتی ہیں ۔ شیخ صاحب ممدوح قوم بوہرہ سے باشندگان پٹن گجرات سے تھے۔ آپ ۹۱۲ھ؁۹۱۴ھ؁ میں پیدا ہوئے۔ اور اس ملک کے باکمال بزرگوں سے تحصیل علم کرنے
Flag Counter