Maktaba Wahhabi

367 - 484
عصر صحابہ میں کتابت احادیث اوپر کے بیان میں جو یہ کہا گیا ہے۔ کہ صحابہ کسی تحریری بیاض کے محتاج نہیں تھے۔ اس سے یہ مراد ہے کہ کوئی کتابی نسخہ جس میں احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم جمع کی گئی ہوں اور وہ دوسروں کو بھی تعلیم کیا جائے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام کے وقت میں ضروری نہیں تھا۔ ورنہ اپنے اپنے طور پر حفظ سینہ کے علاوہ مکتوبی صورت میں بھی احادیث کو نگاہ رکھنا کچھ نہ کچھ عصر صحابہ بلکہ عہد رسالت میں بھی تھا۔ عہد رسالت کا حال آپ حضرت علی رضی اللہ عنہ ‘ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ ‘ حضرت عداء بن خالد رضی اللہ عنہ وغیرہم کی تحریروں اور صلحنامہ حدیبیہ اور دعوت و تبلیغ کے خطوط سے معلوم کر چکے۔ اب عصر صحابہ کا حال ذیل کے بیان سے سمجھ لیجئے۔ صحابہ رضی اللہ عنہ میں سب سے زیادہ روایت چھ شخصوں کی ہے۔ جن کو محدثین بکثرین صحابہ کہتے ہیں ۔ ان کے اسماء گرامی یہ ہیں ۔ عاشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ ‘ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ‘ عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ ‘ انس بن مالک رضی اللہ عنہ ‘ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہم اجمعین۔ ان سب نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد لمبی زندگی پائی اور روایت کا زیادہ موقع پایا۔ پھر ان سب میں سے زیادہ روایت ابوہریرہ کی ہے کہ ان کو اس امر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے خصوصیت سے فیض حاصل ہوا۔ جیسے کہ آپ نے حضرت عبداللہ بن عباس کے لئے نقاہت کی دعا کی تھی۔[1] چنانچہ صحیح بخاری میں ہے۔ ان ابا ھریر قال انکم تقولون ان ابا ھریرۃ یکثر الحدیث عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ و سلم و تقولون مابال المہاجرین والانصار
Flag Counter