لکھوا دی تھی (جب دکھائی) تو اس میں لکھا تھا۔
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم ھذا ما اشتری[1]۔۔۔۔الخ
اس روایت کو ہم نے ایک تو اس خیال سے لکھا کہ اس تحریر میں بسم اللہ بھی لکھی تھی۔ دوم اس لئے کہ حضرت عداء نے وہ تحریر عبدالمجید کی طرح ابو رجاء کو بھی دکھائی۔ پس یہ دوسری شہادت ہو گئی۔ اس سے معلوم ہوا کہ حضرت عداء نے اس پاک نوشتہ کو نہایت حفاظت سے سنبھال کر رکھا تھا اور نہایت شوق اور محبت سے لوگوں کو اس کی زیارت کراتے تھے۔
ابو رجاء کی نسبت حافظ صاحب نے تقریب میں لکھا ہے کہ ان کا نام عمران بن ملحان تھا اور محضرم ہیں ۔ یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد سعادت مہد میں موجود تھے لیکن ایمان بعد میں لائے اور انہوں نے بہت لمبی عمر پائی۔ چنانچہ ۱۵۰ھ میں (۱۲۰)سال کی عمر میں فوت ہوئے۔
ان دونوں روایتوں سے یقیناً ثابت ہو گیا کہ وہ تحریر دوسری صدی میں ضرور محفوظ تھی۔
٭٭٭
|