Maktaba Wahhabi

50 - 484
کوفہ میں جعد مذکور کا ایک شاگرد تھا جہم بن صفوان۔ اگرچہ وہ کوئی بڑا عالم نہیں تھا لیکن بولنے میں لسان اور فصیح البیان تھا اس نے جعد کے خیالات کی اشاعت بہت زور سے شروع کر دی۔ بہت لوگ اس کے ہم خیال ہو گئے اور ان کا نام جہم کے نام پر جہمیہ پڑ گیا جہم بھی اپنے پیشوا جعد کی طرح بنی امیہ کے آخری خلیفہ مروان الحمار[1]کے عہد میں سن ۱۲۸ھ؁ میں نصر بن سیار حاکم خراسان کے حکم سے قتل کر دیا گیا۔ (۵) فرقہ معتزلہ: حضرت حسن بصری رحمہ اللہ [2]سے کسی نے عرض کیا کہ خوارج کا قول ہے کبیرہ گناہ کفر ہے اور اس کا مرتکب (کرنے والا) کافر ہے۔ اور مرجیہ کہتے ہیں کہ مومن کو گناہ سے مطلقاً کوئی ضرر نہیں پہنچے گا۔ جس طرح کہ کافر کو طاعت سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ آپ اس میں فیصلہ فرمائیے۔ آپ ابھی خاموش تھے کہ آپ کے شاگردوں میں سے ایک شخص واصل بن عطا نامی بول اٹھا کہ صاحب کبیرہ کا حکم ان دونوں کے درمیان ہے۔ کہ نہ وہ مومن ہے نہ کافر ہے۔ واصل یہ کہتا ہوا ایک ستون کی طرف الگ چلا گیا۔ اس پر حضرت حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا اعتزل عنا الواصل یعنی واصل ہم سے الگ ہو گیا۔ واصل نے اپنے خیالات کی اشاعت شروع کر دی۔ اور کئی ایک اشخاص جو پہلے بھی مسئلہ تقدیر وغیرہ میں اس کے ہم خیال تھے اس کے ساتھ ہو گئے۔ ان کا گروہ بڑھتا گیا۔ اور ان کا نام حضرت حسن رحمہ اللہ کے قول کے مطابق معتزلہ پڑا۔ خلیفہ مامون الرشید[3]اس
Flag Counter