Maktaba Wahhabi

445 - 484
لئے فرمایا۔ سب سے ضروری اصلاح سجدہ تعظیمی کی موقوفی تھی۔ جہانگیر نے بصدق دل سب کچھ قبول کیا۔ آپ نے دعا فرمائی جسے اللہ تعالی نے شرف قبولیت بخشا اور جہانگیر شفا یاب ہو گیا۔ یہی آپ کی مجددیت کی شہرت کا زینہ ہے۔ اس کے بعد یوماً فیوماً آپ رد بدعات و اصلاح رسوم شرکیہ میں مصروف رہے۔ آپ کا نام عام طور پر مجدد صاحب مشہور ہو گیا اور آپ مجدد الف ثانی یعنی گیارہوی صدی کے مجدد کے لقب سے پکارے جانے لگے۔ اس کے بعد پھر آپ سرہند تشریف لائے۔ آپ نے ۶۳ سال کی عمر میں ۱۰۳۴؁ھ میں وفات پائی اور سرہند میں مدفون ہو کر اس سرزمین کو شرف بخشا۔ شیخ نورالحق رحمۃ اللہ علیہ ولادت ۹۸۳؁ھ وفات ۱۰۷۳؁ھ شیخ عبدالحق رحمہ اللہ کے کمالات ظاہری و باطنی کی وراثت اور علم حدیث کی خدمت آپ کے بیٹے شیخ نورالحق صاحب کو ملی چنانچہ انہوں نے بھی اپنے والد ماجد سے کمالات صوری و معنوی کے ساتھ علم حدیث کو بھی مکمل کیا اور صحیح بخاری کی شرح فارسی تیسیرالقاری لکھنی شروع کی۔ خاکسار نے اس کا ایک قلمی نسخہ مکہ مکرمہ کے کتب خانہ میں جو ۱۳۲۱؁ھ تک باب الصفا کے پاس ایک کمرہ میں تھا۔ دیکھا۔ اور اس سے فائدہ اٹھایا۔ طریق بیان شستہ و دلچسپ ہے۔ شیخ مرحوم نے نوے سال کی عمر میں ۱۰۷۳؁ھ میں اس دار فانی سے عالم جاودانی کی طرف رحلت کی۔ مدت العمر آپ تدریس علم حدیث کی خدمت بجا لاتے رہے۔ آپ کے فیوض و برکات کا کچھ ذکر آئندہ سید مبارک بلگرامی کے ذکر میں دیکھئے۔ رحمہما اللہ و ایانا و افاض علینا من برکاتھما۔ سید مبارک محدث بلگرامی رحمہ اللہ ولادت ۱۰۳۳؁ھ وفات ۱۱۱۵ھ؁ اس مبارک ہستی کا ترجمہ کسی قدر تفصیل سے میر غلام علی صاحب آزاد بلگرامی رحمہ اللہ نے لکھا ہے جس کا خلاصہ حسب ذیل ہے۔
Flag Counter