شاہ عبدالعزیز صاحب محدث دہلوی
ولادت ۱۱۵۹ھ وفات ۱۲۳۹ھ
نواب صاحب نے اپنی کتاب اتحاف النبلاء میں آپ کے حالات نہایت جامع عبارت میں درج فرمائے ہیں جن کا انتخاب بصورت ترجمہ حسب ذیل ہے۔
آپ ہندوستان بھر میں استاذ الاساتذہ خاتم المفسرین و المحدثین تھے۔ آپ کا تاریخی نام غلام حلیم (۱۱۵۹ھ) ہے۔
آپ اپنے زمانہ میں مرجع علماء و مشائخ تھے۔ آپ کا پایہ تمام علوم متداولہ و غیر متداولہ اور فنون عقلیہ و نقلیہ میں اتنا بلند تھا۔ کہ بیان سے باہر ہے۔ حافظہ کی پختگی و عمدگی تعبیر رویا کے علم وعظ و انشاء کے سلیقہ‘ علوم کی تحقیقات اور مخالفین کے ساتھ مذاکرہ و مباحثہ میں اپنے ہم عصروں میں ایک ممتاز مقام رکھتے تھے۔ موافق و مخالف سب کو آپ سے عقیدت تھی۔ آپ نے اپنی تمام عمر تدریس و افتا‘ فصل خصومات ‘وعظ مریدوں کی تربیت اور شاگردوں کی تکمیل میں گذاری۔ دنیوی جاہ و عزت اور احترام و تعظیم کے ساتھ ساتھ آپ کمالات باطنی بھی رکھتے تھے۔
امیر المجاہدین سید احمد بریلوی آپ کے مرید طریقت تھے۔ بلاد ہند میں آپ اور آپ کے برادران کرام علم و عمل کی ریاست کے سردار تھے۔ ہندوستان میں کوئی علاقہ بلکہ کوئی شہر کم ہو گا کہ اس میں کوئی ایسا شخص ہو جسے اس خاندان سے نسبت تلمذیا یا استفادہ باطن نہ ہو۔ بڑے بڑے علماء آپ کی شاگردی پر فخر کرتے ہیں اور فضلاء آپ کی تصنیف کردہ کتابوں پر کامل بھروسہ رکھتے ہیں ۔ آپ نے اپنے والد ماجد اور ان کے خلفاء کرام سے علوم حاصل کئے اور بہت سی خلقت نے آپ سے استفادہ کیا۔
آپ کی تصنیفات میں سے مشہور ترین کتاب جو آپ کے وسعت علم و کمال کی دلیل ہے تفسیر فتح العزیز ہے۔ جو دو بڑی بڑی جلدوں میں ہے اور کوئی سوا تین پارے کلام مجید کی ہے (پارہ اول اور دوئم رکوع رمضان تک اور پارہ ۲۹ و۳۰ کامل) یہ تفسیر ہندوستان میں دوبارہ شائع ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ تحفہ اثنا عشریہ رد شیعہ میں اور
|