Maktaba Wahhabi

313 - 484
فرقہ اہل حدیث میں باہمی اختلاف آپ فصول سابقہ میں پڑھ چکے ہیں کہ اہل حدیث کا مذہب ہے نصوص قران و حدیث کی اتباع کرنا۔ جسے اس شعر میں بتایا گیا ہے؎ اصل دین آمد کلام اللہ معظم داشتن پس حدیث مصطفے برجاں مسلم داشتن الحمد للّٰہ کہ ان کا باہمی اختلاف اس اصول سے ہٹ کر نہیں ہوا جیسا کہ دوسرے فرقوں میں ان کے متقدمین و متاخرین میں خاص ان امور میں بھی اختلاف ہوا جن سے وہ دوسروں سے متمیز ہوئے تھے۔ اہل حدیث میں جو کچھ باہمی اختلاف ہوا اس کی صورت یہ ہے کہ نصوص قرآن و حدیث کے سمجھنے میں اہل حدیث کے دو مسلک ہوئے۔ ایک یہ کہ نصوص شریعت کو ان کے ظاہری و عرفی یا شرعی معانی تک محدود سمجھا جائے اور کوئی ایسا امر جو ان کے مفہوم لغوی یا عرفی یا شرعی سے خارج ہو اس کو حکم میں داخل نہ کیا جائے۔ مثلا حدیث میں گیہوں جو وغیرہ چھ چیزوں کی بیع میں ان کے ہم جنس ہونے کی صورت میں جو حکم ہے کہ وہ برابر برابر ہوں اہل حدیث کے ایک گروہ کے نزدیک یہ حکم خاص انہی چھ چیزوں تک محدود ہے جو حدیث میں مذکور ہیں باقی چیزیں اس حکم میں داخل نہیں ہیں ۔ دوم یہ کہ کبھی (برعایت قواعد و قرائن) نصوص کے حقیقی معانی میں کوئی تخصیص پیدا کر کے ان سے استنباط بھی جائز ہے۔ مثلاً اہل اجتہاد کے نزدیک انہی محولہ بالا چھ چیزوں کے حکم میں باقی چیزیں اس طرح داخل ہیں کہ گیہوں وغیرہ چیزوں کا لین دین ماپنے اور تولنے ہر دو طریق سے ہوتا ہے اور سونے چاندی کا لین دین صرف تولنے سے ہوتا ہے تو اب باقی چیزیں بھی جن کا لین دین ماپنے یا تولنے سے ہوتا ہے اس حکم میں
Flag Counter