Maktaba Wahhabi

130 - 484
پوری توجہ سے متوجہ تھے۔‘‘ آپ کے بعد آپ کے لائق و مشہور شاگردوں میں سے امام ابو یوسف رحمہ اللہ عہد رشیدی میں عہدہ قاضی القضاۃ پر متعہد ہوئے۔ جس سے آپ کے اقوال مخرجہ کو بہت فروغ ہوا اور وہ ایک مستقل مذہب قرار پایا۔ چنانچہ حضرت شاہ صاحب عبارت بالا کے تھوڑا آگے فرماتے ہیں ۔ وکان اشھر اصحابہ ذکرا ابو یوسف رحمہ اللّٰہ فولی قاضی القضاۃ ایام ھارون الرشید فکان سببا لظہور مذھبہ والقضاء بہ فی اقطار العراق وخراسان وما وراء النھر۔[1] ’’اور امام ابو حنیفہ کے شاگردوں میں سے زیادہ شہرت والے (امام) ابو یوسف رحمتہ اللہ علیہ تھے۔ وہ خلیفہ ہارون الرشید کے عہد میں عہدہ قاضی القضاۃ کے متولی ہوئے تو وہ آپ کے مذہب کی شہرت اور اس کی وجہ سے قضاء کے ملنے کا سبب ہوئے عراق اور خراسان اور ماوراء النہر کے علاقوں میں ۔‘‘ امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ ۱۵۰ھ؁ میں اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ ۱۵۰ھ؁ میں اور امام ابو یوسف رحمہ اللہ ۱۸۱ھ؁ میں اور امام محمد بن حسن رحمہ اللہ ۱۸۹ھ؁ میں فوت ہوئے رحمہم اللہ اجمعین۔ امام شافعی رحمہ اللہ :۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی وفات کے سال یعنی ۱۵۰ھ؁ میں امام شافعی رحمہ اللہ پیدا ہوئے سات سال کی عمر میں قرآن شریف اور دس سال کی عمر میں مؤطا امام مالک رحمہ اللہ حفظ کر لیا۔[2] پھر مدینہ طیبہ میں جا کر خود امام مالک رحمہ اللہ سے روایت کیا اور حدیث و فقہ میں یکتائے زمانہ ہو گئے۔ حتی کہ پندرہ سال کی عمر میں اپنے اساتذہ مثل مسلم بن خالد کے سامنے فتوی دینے لگے اور وہ آپ کی تصدیق کرتے تھے۔ آپ نے ہر دو مذاہب (حنفی و مالکی) کو محدثانہ نظر سے دیکھ کر ان میں اصولی طور پر ایسے امور پائے۔ جو ان کو حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف نظر آئے۔ اس لئے آپ
Flag Counter