Maktaba Wahhabi

106 - 484
کی کتاب اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے۔ اور نیز اس سے جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ و تابعین عظام اور ائمہ حدیث سے مروی ہے تمسک کرتے ہیں ۔ اور جو کچھ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے کہا ہے ہم اسی کے قائل ہیں اور جو کچھ اس کے خلاف ہے ہم اس کے مخالف ہیں ۔ نیز شیخ الاسلام حضرت امام تیمیہ رحمہ اللہ ’’کتاب العقل والنقل‘‘ میں فرماتے ہیں ۔ وکان الاشعری وائمۃ اصحابہ یقولون انھم یحتجون بالعقل لما عرف ثبوتہ بالسمع فالشرع ھو الذی یعتمد علیہ فی اصول الدین والعقل عاضدلہ معاون۔[1] ’’امام اشعری اور ان کے شاگرد جو ائمہ فن ہوئے وہ کہا کرتے تھے کہ ہم عقل سے ان امور کی دلیل پکڑتے ہیں جن کا ثبوت شریعت کی طرف سے روایت کے رو سے معلوم ہو چکا ہو۔ پس اصول دین میں صرف شرع ہی پر اعتماد ہو سکتا ہے اور عقل تو اس کی معاون و مددگار ہے۔‘‘ پس اس طریق کو بھی اہلسنت ہی کے دائرے میں ایک جدا مسلک قرار دیا گیا۔ جس سے اشعری طریق کی بنیاد پڑ گئی۔ لیکن چونکہ طریق بیان عقلی تھا۔ اس لئے بعض جگہ تمہید مقدمات یا فہم نصوص میں روش محدثین سے قدرے اختلاف ہو گیا۔ کیونکہ امام اشعری رحمہ اللہ فن حدیث میں پورے ماہر نہیں تھے۔ چنانچہ شیخ الاسلام فرماتے ہیں ۔ وھذا صمامدح بہ الاشعری فانہ بین من فضائح المعتزلۃ وتناقض اقوالھم فسادھا مالم یبینہ غیرہ لانہ کان منھم وکان درس الکلام علی ابی علی الجبائی اربعین سنۃ وکان ذکیا ثم انہ رجع عنہم وصنف فی الرد علیہم ونصرفی الصفات طریقۃ ابن کلاب لانھا اقرب الی الحق والسنۃ من قولھم ولم یعرف غیرھا فانہ لم یکن خبیرا بالسنۃ والحدیث واقوال الصحابۃ و التابعین وغیرھم۔[2]
Flag Counter