فرقہ اہل حدیث کا ذکر کس پرانی کتاب میں ہے
اس عنوان سے اس وہم کا دور کرنا مقصود ہے جو اس زمانہ میں بعض کم علم اور غیرمحقق لوگوں کو پڑتا ہے کہ فرقہ اہل حدیث کی ابتدا زیادہ سے زیادہ ایک صدی سے کچھ اوپر کی ہے۔ کیونکہ ان کا نام محمد بن عبدالوہاب نجدی کی طرف منسوب ہونے کی وجہ سے وہابی ہے اور اس کی ولادت ۱۱۱۵ھ میں اور وفات ۱۲۰۶ھ میں ہوئی پس یہ ایک نیا فرقہ ہے۔
(۲) فرقہ اہل حدیث کی قدامت بلحاظ اصول (عقائد) اور فروع (عملیات) کے ہم سابقہ بدلائل ثابت کر آئے ہیں ۔ اس فصل میں ہم صرف یہ جتانا چاہتے ہیں کہ اہل حدیث کا ذکر ان کتابوں میں موجود ہے۔ جو شیخ محمد بن عبد الوہاب سے صدیوں پیشتر لکھی گئیں ۔ پس ان کی مذہبی نسبت شیخ موصوف کی طرف ہرگز درست نہیں کیونکہ کوئی منسوب شان نسبت میں اپنے منسوب الیہ سے پیشتر نہیں ہو سکتا۔ یہ ایک ایسا تاریخی ثبوت ہو گا جس سے کوئی انصاف پسند انکار نہیں کر سکے گا اس کے بعد ہم بتائیں گے کہ جس امر میں اہل حدیث‘ حنفی اور شافعی مقلدین سے ممتاز ہیں اسی امر میں شیخ محمد بن عبد الوہاب سے بھی مختلف ہیں ۔ پس ان کو وہابی کہنا ہرگز درست نہیں ۔
علم شریعت کے مختلف شعبے ہیں مثلاً تفسیر‘ حدیث‘ فقہ‘ اصول‘ کلام اور تاریخ وغیرہ ہر شعبہ کی قدیم و جدید تصانیف میں برابر اہل حدیث کا ذکر عزت سے پایا جاتا ہے۔ جس سے صاف ظاہر ہے کہ ان مصنفین کی نظر میں ضرور ایک گروہ موجود تھا جن کی تحقیقات و تنقید کی سب کو احتیاج تھی۔ بعض جگہ تو ان کا ذکر لفظ اہل حدیث سے ہوا ہے اور بعض جگہ اصحاب حدیث سے بعض جگہ اہل اثر کے نام سے اور بعض جگہ محدثین کے نام سے۔ مرجع ہر لقب کا یہی ہے کہ چونکہ اس گروہ باشکوہ کو احادیث و آثار نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک خاص انس و شفقت ہے۔ اس لئے ان کو ان پیارے القاب سے یاد کر
|