Maktaba Wahhabi

238 - 484
اہل حدیث کا طرز استدلال و طریق اجتہاد اوپر کے بیان میں جب یہ ذکر کیا گیا کہ محدثین رحمہ اللہ نصوص شرعیہ کی حفاظت کے علاوہ ان کے صحیح محمل کے سمجھنے اور صرف نصوص ہی کو اصول قرار دے کر ان سے مسائل استنباط کرنے میں کہاں تک کامیاب ہوئے۔ تو اب مناسب ہے کہ اہل حدیث کے اس خاص طرز استدلال اور طریق اجتہاد کو بھی بیان کر دیں ۔ جس کی وجہ سے وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح مراد سے ذرہ بھر بھی نہیں بہکے۔ اس سے اس بات پر بھی روشنی پڑے گی جو ہم فصول سابقہ میں بیان کر آئے ہیں کہ عمل بالحدیث میں اہل حدیث کے سوا دوسرے فرقوں نے کسی ایسے امر کی بھی رعایت ضروری جانی جو ان کے خیال میں عمل بالحدیث کے لئے بمنزلہ شرط تھا اور آخر کار وہ عمل بالحدیث کے سامنے ایک آڑ اور اوٹ ہو گیا۔ جس سے ان کے دلوں پر سنت کے محبت و شوق کا جلوہ نوری جو درمیانی حجابات کے اٹھ جانے کی صورت میں پڑ سکتا تھا نہ پڑ سکا۔ نیز یہ امر واضح ہو جائے گا کہ باوجود اس کے کہ اہل حدیث بھی آیات و احادیث سے استنباط و استخراج کرتے ہیں پھر بھی ان کا نام اہل حدیث ہی ہے اور اہل رائے نہیں ہے اور باوجود اس کے کہ دوسرے بھی حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک اصل اور ماخذ قرار دیتے ہیں ۔ لیکن ان کو اہل حدیث نہیں کہتے بلکہ کسی کو تو اہل ہویٰ اور کسی کو اہل رائے کہتے ہیں ۔ بفضل خدا یہ فصل عمل بالحدیث میں اہل حدیث کی خصوصیت کے واضح کرنے میں اور دوسرے لوگوں کو اہل حدیث کی طرف مائل کرنے میں عجب موثر ثابت ہو گی والاستعداد والسعادۃ شرط للاستفادۃ محدثین کے استنباط میں ایک خاص کمال ہے
Flag Counter