Maktaba Wahhabi

457 - 484
امام الہند حکیم الامتہ بقیتہ السلف حجتہ الخلف حضرت شاہ ولی اللہ صاحب دہلوی رحمہ اللہ ولادت ۱۱۱۰ھ؁ وفات ۱۱۷۶؁ھ کس شیر کی آمد ہے کہ رن کانپ رہا ہے مجھ ایسے نابکار کا آپ کی تعریف و توصیف میں کچھ لکھنا آپ کی شان میں گستاخی ہے کیونکہ ہندوستان بھر میں شہر بشہر اور کوچہ بکوچہ اور خانہ بخانہ جس قدر علم و عمل بالحدیث کا غلغلہ ہے۔ اور اتباع سنت کا جتنا جوش طبائع میں موجزن ہے وہ سب کچھ آپ ہی کی برکت و فیض کا ثمرہ ہے؎ بلبل کو شوق گل تھا نہ قمری کو عشق سرو یہ سارے گل کھلائے ہوئے باغباں کے ہیں لہٰذا میرے لکھنے میں اس سے زیادہ نہیں ہو گا۔ جو آپ کی نسبت لوگوں کے سینوں میں ساری اور ان کی زبانوں پر جاری ہے۔ آپ رحمہ اللہ ۱۱۱۴ھ؁ میں طلوع آفتاب کے ساتھ ہی دارالخلافہ دہلی میں پیدا ہوئے گویا خلق برحق نے عالم جسمانی و عالم روحانی ہر دو کے آفتابوں کو اکٹھا ظاہر کیا۔ اور ظلمت ظاہری و باطنی کا پردہ چاک کر دیا۔ آپ کا سلسلہ نسب تیس واسطوں سے حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ تک پہنچتا ہے۔ تاریخی نام عظیم الدین ہے۔ جو آپ کو ہر طرح پھبتا ہے۔ آپ کے حالات میں مستقل تصانیف ہیں ۔ سب کی جامع حیات ولی ہے میرے خیال میں ہندوستان میں اس قدر تفصیل و جامعیت کے ساتھ کسی دیگر عالم کے حالات نہیں لکھے گئے اور نہ اتنی کثرت سے کسی اور کی نسبت تصانیف لکھی گئیں ۔ آپ نے اپنے حالات میں خود بھی ایک رسالہ لکھا ہے۔ اس میں فرماتے ہیں کہ جب میری عمر چار سال چار مہینے اور کئی دن کی ہوئی‘ تو خاندانی رواج کے مطابق مکتب میں نشست ہوئی۔ ساتویں سال کے اخیر میں قرآن شریف حفظ کر لیا۔ اور فارسی کی
Flag Counter