اور امام ابن ماجہ نے حضرت ام الفضل رضی اللہ عنہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے اور امام ابو داؤد نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے اور امام نسائی نے مجتبی میں حضرت ام الفضل رضی اللہ عنہ سے امام محمد نے اپنے موطا میں اس حدیث مذکورہ بالا کو تو روایت نہیں کیا۔ لیکن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی دوسری روایت کو امام مالک رحمہ اللہ کے واسطہ سے روایت کیا ہے۔ جس میں پانچ رضعات کا ذکر ہے اور اسے دیگر محدثین نے بھی روایت کیا ہے۔ پس عدد رضعات کی حدیث کو جسے بہت سے محدثین نے کئی ایک صحابہ رضی اللہ عنہ سے بہت سے سلسلہ اسناد سے روایت کیا ہو۔ مخالف قرآن قرار دے کر ٹال دینا حدیث نبوی کی سخت بیقدری ہے۔ اللہم احفظنا۔
جمع بین الایۃ والحدیث:
اس کے بعد ہم اصل امر کی طرف رجوع کرتے ہیں کہ آیت حرمت رضاع اور حدیث عدد رضعات میں مخالفت نہیں ہے۔ بلکہ حدیث مبین قرآن ہے یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سمجھایا کہ خدا تعالیٰ کے نزدیک محرم نکاح وہ رضاع ہے جو پانچ بار چوسا ہو۔ لیکن اگر پستان منہ میں لے کر ایک یا دو بار چوسا جائے تو خدا کے نزدیک اس کا اعتبار نہیں ہے۔
اس دلیل سے جو ہم سابقہ کئی دفعہ ذکر کر آئے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خدا تعالیٰ کی مراد بیان کرنے والے ہیں جیسا کہ آیت وَأَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ (نحل‘ پ۱۴) سے ظاہر ہے۔ اور وہ بیان بھی خدا تعالیٰ کا تعلیم کردہ ہے۔ جیسا کہ فرمایا ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ (القیامتہ پ۲۹) یعنی پھر یہ کہ (اے پیغمبر آپ کو) قرآن کا بیان (سمجھا دینا) بھی ہمارا ذمہ ہے۔
اس آیت رضاعت سے حنفیوں کی صورت استدلال یہ ہے کہ چونکہ اللہ تعالیٰ نے عدد رضاعت کا ذکر نہیں کیا بلکہ صرف رضاع پر حکم حرمت لگایا ہے۔ اس لئے قلیل و کثیر کا فرق معتبر نہیں ۔ پس جو حدیث اس کے معارض ہو گی۔ اور اس میں کثیر و قلیل کا فرق بتایا ہو گا۔ وہ متروک و مردود ہو گی۔ (معاذ اللہ)
الجواب وباللّٰہ توفیق الصواب: ہم حنفیہ کی اس وجہ استدلال میں چند نقوص و معارضات پیش کرتے ہیں ۔
|