Maktaba Wahhabi

144 - 484
’’پس وہ امام خدا ان سے راضی ہو کوئی ان میں سے اس بات کی جرات نہیں کرتا تھا کہ سنت سے ایک بالشت بھر بھی باہر جائے۔‘‘ اس طرح کے اور بھی کئی ایک حوالے ہیں جو وسیع المطالعہ علماء سے مخفی نہیں ہیں ۔ لیکن ہم نے یہ دو نادر حوالے عوام کی آگاہی کے لئے لکھ دئے ہیں واللہ الہادی۔ عنوان چہارم التزام مذہب معین مطلق تقلید کے بعد اس امر کی بحث بھی ہے کہ آیا مذاہب اربعہ مشہورہ میں سے کسی معین کی پابندی ضروری ہے یا نہیں ؟ اس کو دوسرے الفاظ میں تقلید شخصی کہتے ہیں ۔ مطلق تقلید کو ہر حال میں واجب جاننے والے اس کو بھی واجب جانتے ہیں ۔ اور تقلید کی تقسیم کرنے والے اسے واجب نہیں جانتے۔ اگرچہ یہ امر عنوانات سابقہ میں غور کرنے سے معلوم ہو سکتا ہے۔ لیکن چونکہ یہ بحث اہل حدیث اور حضرات حنفیہ میں بہت طویل ہو کر معرکتہ الارا ہو گئی ہے۔ اس لئے ہم اسے مستقل عنوان سے بھی بیان کرنا چاہتے ہیں ۔ اور اس کے لئے کسی لمبی چوڑی بحث کی ضرورت نہیں ۔ حنفی علمائے اصول۔ (رحمہم اللہ) میں سے دو محقق و مدقق علماء کی تحریر کافی ہے۔ چنانچہ ہم ذیل میں علامہ محب اللہ بہاری (حنفی) رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب مسلم الثبوت اور اس کی شرح فواتح الرحموت مصنفہ علامہ بحر العلوم حنفی لکھنوی رحمۃ اللہ علیہ کا ترجمہ لفظی درج ذیل کرتے ہیں ۔ ’’اور اگر کسی معین مذہب کا التزام کر لیا یعنی اپنے نفس سے عہد کر لیا کہ وہ اس مذہب پر ہے۔ مثل مذہب (امام) ابو حنیفہ رحمہ اللہ وغیرہ کے۔ بغیر اس کے کہ یہ التزام ہر ہر مسئلہ کی دلیل پہچان لینے سے ہو۔ گمان کر کے اس کے راجح (اور) افضل دیگر مذاہب معلومہ کی دلائل پر۔ بلکہ یہ عہد اپنے نفس سے ہوا جمالی طور پر اس کی فضیلت کے ظن سے یا دیگر سبب سے۔ تو کیا اس مذہب پر قائم رہنا اس کے لئے لازم ہے یا نہیں ؟ پس کہا گیا ہے کہ ہاں قائم رہنا واجب ہے۔ اور اس مذہب سے دوسرے مذہب کی طرف انتقال کرنا حرام
Flag Counter