اور چھتیسویں مقالہ میں نہایت زور دار عبارت میں مع حوالہ آیات بتاکید فرماتے ہیں ۔
واجعل الکتاب والسنۃ امامک واعمل بھا ولا تغتر بالقال والقیل والھوس قال اللّٰہ تعالی وما اتکم الرسول فخذوہ وما نھکم عنہ فانتھوا واتقوا اللّٰہ ولا تخالفوہ فتترکوا العمل بما جاء بہ وتخترعوا لانفسکم عملا وعبادۃ کما قال اللّٰہ تعالی فی حق قوم ضلوا عن سواء السبیل ورھبانیۃ ابتدعوھا ما کتبناھا علیہم ثم انہ قد زکی ھو نبیہ ونزھہ من الباطل فقال وما ینطق عن الھوی ان ھو الا وحی یوحی ای ما اتکم بہ فھو من عندی لامن ھواہ ونفسہ فاتبعوہ ثم قال قل ان کنتم تحبون اللّٰہ فاتبعونی یحببکم اللّٰہ فبین ان طریق المحبۃ اتباعہ قولا وفعلا (مقالہ۳۶ ص۱۶۷تا۱۶۹)
’’قرآن و حدیث کو اپنا امام بنا لے اور انہی پر عمل کیا کر اور کسی کے کہے سے دھوکا مت کھائیو۔ اللہ تعالیٰ نے فرما دیا ہے جو تم کو رسول دے وہ لے لو اور جس سے ہٹائے ہٹے رہو اللہ سے ڈرو اور اس کی مخالفت نہ کرو کہ جو کچھ تم کو اس نے دیا ہے اسے تو چھوڑ دو اور نئی بدعتیں ایجاد کرنے لگو۔ جیسے اللہ تعالیٰ نے ایک گمراہ قوم کے حق میں فرمایا ہے کہ انہوں نے رہبانیت نکالی ہم نے ان کو حکم نہ دیا تھا۔ پھر اللہ تعالی نے اپنے نبی کو پاک کرنے میں فرمایا کہ میرا رسول (صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنی خواہش سے نہیں بولتا بلکہ جو کچھ بولتا ہے وحی سے بولتا ہے یعنی جو کچھ تمہیں دیتا ہے وہ میرے پاس سے ہے نہ اس کی اپنی خواہش نفسانی سے پس تم اس کی پیروی کرو۔ پھر فرمایا تو اے نبی کہہ دے اگر تم خدا سے محبت رکھتے ہو تو میری پیروی کرو۔ خدا تم سے محبت کرے گا۔ بتا دیا کہ محبت کی راہ اتباع ہے۔ قول میں اور عمل میں ۔‘‘
اسی طرح دوسری کتاب یعنی غنیتہ الطالبین میں فرماتے ہیں ۔
|