Maktaba Wahhabi

403 - 484
حافظ ذہبی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اہل شام اور اہل اندلس (سپین) بہت مدت تک امام اوزاعی رحمہ اللہ کے مذہب پر رہے۔ پھر ان کے مذہب جاننے والے نہ رہے اور آج ان کے مذہب (اجتہادات) میں سے صرف اتنا ہی کچھ باقی ہے جو کتب خلافیات میں پایا جاتا ہے۔ (۶) سعید بن ابی عروبہ بصری رحمہ اللہ : بصرہ میں سب سے پہلے سعید بن ابی عروبہ نے تدوین حدیث کی۔ حضرت خواجہ حسن بصری رحمہ اللہ اور امام محمد صلی اللہ علیہ وسلم بن سیرین و غیرہما جیسے بزرگ تابعینوں سے حدیث روایت کی۔ اسمٰعیل بن علیہ اور محمد بن جعفر غندر اور بشرین مفضل وغیرہم جیسے بزرگ راویان حدیث جن کی روایات سے صحیح بخاری اور صحیح مسلم بھری پڑی ہیں ۔ سعید بن ابی عروبہ ہی کے شاگرد تھے۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ کہتے ہیں ھو اول من صنف الابواب بالبصرۃ[1]یعنی یہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے بصرہ میں تدوین حدیث کی طرح ڈالی۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ان کو بھی چھٹے طبقہ میں رکھا ہے اور ان کی وفات ۱۵۷؁ھ میں ذکر کی ہے۔ (۷) حماد بن سلمہ رحمہ اللہ :۔ اسی زمانہ میں بصرہ ہی میں حماد بن سلمہ رحمہ اللہ بھی تھے۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ ان کے ترجمہ میں فرماتے ہیں ۔ ھو اول من صنف التصانیف مع ابن ابی عروبۃ و کان بارعا فی العربیۃ فقیہا فصیحا مفوھا صاحب سنۃ۔[2] ’’یہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے سعید بن ابی عروبہ کے ساتھ تصانیف لکھیں ۔ عربیت میں بہت لائق و فائق تھے۔ فقیہ‘ خوشگو اور صاحب تقریر تھے (اور سب سے بڑھ کر یہ کہ) سنت کے (بہت) پابند تھے۔‘‘ آپ کا قول ہے من طلب الحدیث لغیر اللہ مکر بہ۔[3]یعنی جس نے اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کے سوا (کسی اور غرض کیلئے) علم حدیث کی تحصیل (میں کوشش) کی
Flag Counter