یعنی حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ اپنی کنیت سے مشہور ہیں ۔[1]ان کی سب سے پہلے جنگی حاضری غزوہ خندق میں ہوئی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں بارہ جنگوں میں شریک ہوئے۔ آپ ان صحابہ میں سے تھے جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بہت سے احادیث و سنن یاد تھیں ۔ آپ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت بڑا علم روایت کیا اور انصار اصحاب میں سے بڑے جلیل القدر صحابی تھے۔ آپ ۷۴ھ میں فوت ہوئے۔ آپ سے بہت سے صحابہ اور بہت سے تابعین نے احادیث روایت کیں ۔
سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی رعایت و حمایت:۔
حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سنت رسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے عاشق صادق اور ایک سرگرم حامی تھے۔ کوئی امر بھی سنت کے برخلاف برداشت نہیں کر سکتے تھے۔ چنانچہ جب مروان بن حکم نے اپنے عہد گورنری میں عید گاہ مدینہ طیبہ میں پختہ ممبر بنوایا اور خطبہ کے لئے نماز عید سے پیشتر ممبر پر چڑھنے لگا تو حضرت ابو سعید کی ان سے تکرار ہو گئی۔ صحیح مسلم میں حضرت ابو سعید کے اپنے الفاظ اس طرح ہیں ۔
فاذا مر وان ینازعنی یدہ کانہ یجرنی نحو المنبر وانا اجرہ نحو الصلوۃ۔[2]
’’(میں نے مروان کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا) تو مروان مجھ سے اپنا ہاتھ چھڑا کر مجھے ممبر کی طرف کھینچنا چاہتا تھا اور میں اس کو نماز کی طرف کھینچتا تھا۔‘‘
دیکھئے! یہ وہی حضرت ابو سعید ہیں ناں ؟ جو قرآن کے سوا کچھ نہ لکھنے کی حدیث بیان کرتے ہیں ۔ اور پھر سنت کی اس قدر رعایت و حمایت کرتے ہیں کہ حاکم شہر کو بھی نماز عدی سے پہلے خطبہ نہیں پڑھنے دیتے اور اسے ہاتھ سے پکڑ کر کھینچتے ہیں ۔ ان کو اس امر سے نہ تو حکومت کا رعب مانع ہو سکتا ہے اور نہ لحاظ۔ رضی اللہ عنہ و ارضاہ۔
کشف حقیقت:۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ عہد نبوت نزول قرآن کا زمانہ تھا۔
|