Maktaba Wahhabi

375 - 484
عرب عام طور پر لکھنے پڑھنے سے عاری تھے۔ جیسا کہ سابقا مفصل گذر چکا۔ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت شریف تھی کہ تبلیغ آیات کے ساتھ احکام کی تشریح بھی فرماتے تھے اور لوگوں کے پاس کلام الٰہی اور کلام رسول میں امتیاز کرنے کے لئے سوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنے بتانے کے کوئی اور ذریعہ تھا ہی نہیں ۔ اس لئے خطرہ تھا کہ متن اور شرح کے الفاظ میں اختلاط اور التباس ہو کر الفاظ قرآن کی حفاظت میں خلل آ جائے گا۔ لہٰذا آپ نے سوائے قرآن شریف کے کسی اور تحریر کی اجازت نہ دی۔ اور جس جگہ اختلاط کا خطرہ نہ تھا اس جگہ خود بھی لکھوایا اور لکھنے کی اجازت بھی دی۔ بلکہ جب خطرہ جاتا رہا تو اجازت عام کر دی۔ حدیث ممانعت اور واقعات نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم اور احادیث اجازت ان سب کو جمع کر کے جو کچھ حاصل ہو سکتا ہے یہ ہم نے اس کا خلاصہ و نتیجہ بیان کر دیا ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ حدیث مذکور کی شرح میں فرماتے ہیں ۔ تحمل الاحادیث الواردۃ بالا باحۃ علی من لا یوثق بحفظہ کحدیث اکتبوا لابی شاہ و حدیث صحیفۃ علی رضی اللّٰہ عنہ و حدیث کتاب عمر و بن حزم الذی فیہ الفرائض و السنن والدیات و حدیث کتاب الصدقۃ و نصب الزکوۃ الذی بعث بہ ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ انسا رضی اللّٰہ عنہ حین وجھہ الی البحرین و حدیث ابی ہریرۃ ان ابن عمر و بن العاص کان یکتب و غیر ذلک[1]من الاحادیث و قیل ان حدیث النھی منسوخ بھذہ الاحادیث و کان انھی حین خیف اختلاطہ بالقران فلما امن ذلک اذن فی الکتابۃ و قیل انما نھی عن کتابۃ الحدیث مع القران فی صحیفۃ واحدۃ لئلا یختلط فیشتبہ علی القاری واللّٰہ اعلم (صحیح مسلم للامام النواوی جلد دوم صفحہ۴۱۵)
Flag Counter