اول الذکر پوسٹ ماسٹر اور عبدالواحد کلرک آف کورٹ کے عہدہ سے ریٹائر ہو چکے ہیں ۔ اور آپ کی صاحبزادی ڈاکٹر شاہ نواز صاحب بالقابہ میڈیکل آفیسر ریاست حیدر آباد دکن کے گھر میں آباد ہے۔
اللھم اغفرلہ و ارحمہ و ارفع درجتہ فی اعلی علیین۔
شیر پنجاب حضرت مولانا ابوالوفا ثناء اللہ صاحب امرتسری رحمہ اللہ
ولادت جون ۱۸۶۸ء وفات مارچ ۱۹۴۸ء۔ مولانا کا تبحر علمی اور قادر کلامی مسلم کل ہے اس لئے محتاج بیان نہیں ۔ آپ نے ابتدائی تعلیم مولانا ابو عبید احمد اللہ صاحب امرتسری اور مولانا غلام علی صاحب قصوری سے حاصل کی۔ بعد ازاں حافظ عبدالمنان صاحب سے حدیث پڑھی۔ فقہ اور دیگر علوم کی تکمیل کے لئے دیوبند تشریف لے گئے۔ اس کے بعد میاں نذیر حسین صاحب رحمہ اللہ سے حدیث کی سند حاصل کی۔
مولانا کی مفصل سوانح عمری عزیزم مولوی عبدالمجید نے ایک ضخیم کتاب ’’سیرت ثنائی‘‘ کے نام سے تصنیف کی ہے۔ جس نے مجھے ان کے حالات لکھنے سے بہت حد تک مستغنی کر دیا ہے۔ ہاں اس قدر ضرور ہے کہ اگر عزیز مذکور اس کتاب کا مسودہ مجھے دکھا لیتے تو میں ان کو مولانا مرحوم کی زندگی کے متعلق بہت سی ایسی باتیں املا کراتا۔ جو کسی اور شخص کو معلوم نہیں ۔ لیکن پھر بھی مولانا کی علمی قابلیت اور دینی خدمات۔ تصانیف و مناطرات اور ظرافت طبع حاضر جوابی کے دلچسپ واقعات اور غزنوی خداندن سے آپ کی نزاع کے تفصیلی حالات بہت زیادہ اس کتاب میں درج ہیں ۔ جو ناظرین مطالعہ سے ملاحظہ فرما سکتے ہیں ۔
پاک و ہند کی تقسیم کے بعد ۱۳اگست ۱۹۴۷ء کو مولانا ممدوح مع اہل و عیال لاہور چلے آئے وہاں سے آکر کچھ دن گوجرانوالہ میں مقیم رہے۔ چونکہ آپ کو اپنے امرتسر والے پریس کے عوض سرگودھا میں پریس الاٹ ہوا تھا۔ اس لئے آپ وہاں چلے گئے۔ جہاں آپ مرض فالج کے سبب مارچ ۱۹۴۸ء میں فوت ہو گئے۔ انا للّٰہ و انا
|