Maktaba Wahhabi

500 - 484
مولانا غلام رسول (عبداللہ) سکنہ قلعہ میہاں سنگھ گوجرانوالہ آپ کی ولادت ۱۲۲۸؁ھ میں ہوئی۔ آپ نے حدیث سید نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ سے پڑھی۔ مولانا عبداللہ غزنوی رحمہ اللہ آپ کے ہم سبق تھے وعظ و نصیحت کا شوق آپ کو ابتدا ہی سے تھا۔ وعظ اس قدر موثر تھا۔ کہ اکثر غیر مسلم سن کر مسلمان ہو گئے۔ دہلی میں آپ کے وعظ کا چرچا بہت ہوا۔ ان دنوں ۱۸۵۷؁ء کا واقعہ رونما ہوا۔ انگریزوں نے موحدین کو اس کا مورد الزام ٹھہرایا جس کے متعلق شبہ ہوتا کہ یہ وہابی ہے دھر لیا جاتا۔ کسی نے شکایت کر دی کہ غدر میں مولانا غلام رسول وہابی کے وعظوں کو بھی دخل ہے۔ آپ کی گرفتاری کا خطرہ ہو گیا۔ وطن واپس آگئے۔ اور وہاں گرفتار ہو کر منٹگمری کی عدالت میں لاہور پیش کئے گئے۔ لوگوں میں مشہور ہو گیا کہ مولوی صاحب کو پھانسی کا حکم ہو گا۔ ہزاروں آدمی جمع ہو گئے۔ منٹگمری نے معلوم کیا۔ یہ کیوں آئے ہیں ۔ جواب ملا کہ یہ شخص پنجاب بھر کا استاد اور پیر ہے۔ یہ لوگ اس لئے جمع ہوئے ہیں ۔ کہ اگر ہمارے پیر استاد کو پھانسی کا حکم ہوا۔ تو ہم ختم ہو جائیں گے ہمارا زندہ رہنا فضول ہے یہ سن کر منٹگمری کو اپنا ارادہ بدلنا پڑا۔ اور مولانا پھانسی سے بچ گئے۔ لیکن کچھ عرصہ کے لئے نظر بند کر دئے گئے۔ رہائی کے بعد آپ نے درس تدریس کا سلسلہ تا زیست جاری رکھا۔ اور کتاب و سنت کو زندہ کیا۔ ۱۲۸۹؁ھ کو حج سے فارغ ہو کر ۱۲۹۱ھ میں وفات پائی۔ انا اللہ و انا الیہ راجعون۔ آپ کے صاحبزادے مولانا عبدالقادر رحمہ اللہ اور مولانا عبدالعزیز رحمہ اللہ بھی دین کی خدمت کرتے رہے۔ مولانا عبدالقادر کی اولاد ۔ مولوی عبدالمالک۔ مولوی عبدالرشید۔ مولوی محمد صادق۔ مولوی عبدالوکیل ہیں ۔ اور مولوی عبدالعزیز رحمہ اللہ کی اولاد مولوی عبدالواحد۔ محمد شفیع۔ محمد اشرف اور عبدالرحمن ہیں ۔ مولانا حافظ محمد رحمہ اللہ بن بارک اللہ رحمہ اللہ لکھو کے آپ کی تصانیف اور خاندان کی برکت سے کتاب و سنت کی اشاعت کو جو فائدہ پہنچا ہے وہ پوشیدہ نہیں ۔ ان کے ذکر کے لئے ایک مستقل کتاب کی ضرورت ہے۔
Flag Counter