Maktaba Wahhabi

470 - 484
ردالاشراک‘ تقویتہ الایمان‘ تنویر العینین فی اثبات رفع الیدین‘ اصول فقہ‘ الصراط المستقیم‘ رسالہ منصب امامت ایضاح الحق الصریح‘ مثنوی سلک نور (ناتمام)‘ تنقید الجواب دراثبات رفع الیدین‘ عقبات تصوف و تجلیات آلہیہ ہیں ۔ آپ کی سب سے بڑی یاد گار مغلوں کی سلطنت کے دم واپسیں کے وقت عین موقعہ پر ضرورت پر سر زمین ہند میں جذبہ جہاد کا پیدا کرنا ہے جس کا غلغلہ آج تک تمام ہندوستان و پاکستان میں بلند ہو رہا ہے۔ پنجاب میں سکھوں کے ساتھ آپ نے متعدد جہاد کئے مگر بعض لوگوں کی بے وفائی کی وجہ سے آپ اپنے پیر سید احمد شہید کے ہمراہ لڑتے ہوئے ۱۲۴۶؁ھ میں بمقام بالاکوٹ (علاقہ سرحد) زخم تفنگ سے شہید ہوئے۔ رحمہ اللّٰہ و ایانا و جزاہ اللّٰہ عن سائرالمسلمین خیرالجزاء۔ استاذ الافاق حضرت شاہ محمد اسحق رحمہ اللہ محدث دہلوی قدس سرہ ولادت تقریبا۱۱۹۲ھ؁ وفات ۱۲۶۲؁ھ کنیت ابو سلیمان۔ والد بزرگوار کا نام محمد افضل فاروقی جو لاہور کے رہنے والے تھے۔ آپ شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی کے نواسے تھے۔ آپ نے اپنے تینوں نانا شاہ عبدالعزیز شاہ رحمہ اللہ ‘ عبدالقادر رحمہ اللہ اور شاہ رفیع الدین رحمہ اللہ قدس اسرار ہم سے تحصیل علم کی۔ چونکہ شاہ عبدالعزیز کی اولاد نرینہ نہ تھی۔ اس لئے ان کے بعد مسند خلافت پر آپ ہی بیٹھے۔ دہلی میں اس وقت جتنے ممتاز عالم تھے ان میں تو بعض براہ راست شاہ عبدالعزیز کے شاگرد تھے اور بعض کسی شاگرد کے شاگرد یا ان کے خاندان والوں میں سے کسی کے شاگرد تھے مگر سب سے بڑھ کر مشہور حلقہ درس جناب شاہ محمد اسحاق رحمہ اللہ کا تھا جو شاہ عبدالعزیز رحمہ اللہ کے نواسے اور جانشین تھے۔ ۱۲۴۰؁ھ میں آپ فریضہ حج ادا کرنے مکہ مکرمہ گئے۔ وہاں ۱۲۴۱ھ؁ میں شیخ عمر بن عبدالکریم مکی (المتوفی ۱۲۴۷؁ھ) نے بھی آپ کو اپنے طریقہ کی روایت حدیث کی
Flag Counter