Maktaba Wahhabi

469 - 484
مگر یہی ذکاوت طبع و جودت خاطر اور شرع مبین کے آداب میں کمال دینداری آپ کے لئے اہل زمانہ کے حسد اور مبتدعین کی عداوت کا باعث بنے۔ کبھی آپ کو ترک حنفیت کی تہمت لگائی جاتی اور کبھی وہابیت کا الزام لگایا جاتا۔ بلکہ یہاں تک کہ آپ کو معتزلہ اور خارجی کہا گیا مگر آپ کی کسی کتاب میں ایسی کوئی بات نہیں پائی جاتی۔ اس دروغ بافی سے ان دنیا طلبوں کا مقصد صرف یہ تھا کہ معبود حقیقی کی خالص عبادت سے لوگوں کو ہٹایا جائے اور بدعت کے بازاروں کو چمکایا جائے۔ آپ علوم دینیہ و خادمہ میں ماہر ہونے کے ساتھ ساتھ فن سپہ گری میں بھی ماہر‘ تلوار چلانے میں مشاق‘ بے رکاب گھوڑے پر اچھل کر سوار ہونے والے‘ دریائے جمنا میں تیرنے والے‘ جامع مسجد دہلی کے وسیع صحن میں عین دوپہر کے وقت گرم پتھروں پر ننگے پاؤں سہج سہج سے چلنے والے تھے۔ لشکر کفار کے مقابلہ میں بذات خود ہی نہیں بلکہ فوجوں کو ترتیب دے کر لڑانے میں بھی ماہر تھے۔ آپ صرف سپاہی ہی نہ تھے بلکہ قابل جرنیل بھی تھے۔ سیالکوٹ میں ڈاکٹر سر محمد اقبال کی لندن و جرمنی سے اور میری حرمین شریفین اور دیگر بلاد اسلامیہ سے واپسی پر ان کے مکان پر میری ان سے ملک ہندوستان کے سیاسی حالات پر گفتگو ہو رہی تھی۔ اس کے دوران میں آپ نے فرمایا کہ اگر مولانا محمد اسماعیل شہید کے بعد ان کے مرتبے کا ایک مولوی بھی پیدا ہو جاتا تو آج ہندوستان کے مسلمان ایسی ذلت کی زندگی نہ گزارتے۔ بے شک ڈاکٹر صاحب مرحوم نے سچ فرمایا کہ مولانا شہید رحمہ اللہ کے بعد ان کی طرز کا کوئی عالم پیدا نہیں ہوا لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل سے ان کے لگائے ہوئے پودے بے ثمر بھی نہیں رہے۔ چنانچہ آج ملک ہندو پاکستان میں جس قدر بھی اعلائے کلمتہ اللہ کی جدو جہد جاری ہے وہ آپ ہی کے نعرہ حق کے اثر سے ہے۔ فقہ‘ حدیث اور اصول میں آپ کی بہت سی تصنیفات ہیں ۔ جو سب کی سب نہایت مفید اور اہل حق کے نزدیک مقبول ہیں ۔ ان میں سے بعض یہ ہیں ۔
Flag Counter