Maktaba Wahhabi

135 - 484
مذاہب کے فروغ سے جن کی بنا فروعی اختلاف پر ہے پہلے پڑ چکا تھا۔ چنانچہ امام مسلم مقدمہ صحیح مسلم میں محمد بن سیرین رحمتہ اللہ علیہ تابعی سے باسناد خود روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا۔ فینظر الی اھل السنۃ فیوخذ حدیثہم وینظر الی اھل البدع فلا یوخذ حدیثہم (ص۱۱) ’’اہل السنتہ کو بھی دیکھا جائے اور ان کی حدیث کو قبول کیا جائے اور اہل بدعت کو بھی دیکھا جائے اور ان کی حدیث کو قبول نہ کیا جائے۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ محمد بن سیریں تابعی کے وقت میں اہل سنت نام مشہور ہو چکا تھا۔ امام محمد بن سیرین کی وفات ۱۱۰ھ؁ میں بصرہ میں ہوئی۔ پس اس وقت تک ان مذاہب اربعہ میں سے کسی ایک کا وجود کذائی موجود نہ تھا۔ فافہم ولا تکن من القاصرین۔ دوم:۔ اس لئے کہ صحابہ اور تابعین اور تبع تابعین جو بہترین امت ہیں ۔ اس تفریق و حد بندی سے پیشتر ہوئے اور وہ ان میں سے کسی ایک کے بھی پابند نہ تھے۔ پس حقیقت دو حال سے خالی نہیں ہو سکتی۔ یا تو معاذ اللہ یہ کہا جائے کہ صحابہ و تابعین و تبع تابعین اہل سنت نہیں تھے۔ اور یا یہ کہ یہ انحصار و حد بندی نئی ہے جو خیر القرون کے بعد پیدا ہوئی۔ لہٰذا معتبر نہیں ہے۔ ان میں سے جونسی بات گوارا ہو اور مطابق واقع ہو اسے اختیار کر لیں اور دوسری کو ترک کر دیں ۔ والا مر الیک وما علینا الا البلاغ۔ نقشہ مشتمل برتواریخ ولادت و وفات حضرات ائمہ اربعہ رحمہ اللہ نمبرشمار نام امام تاریخ ولادت مقام ولادت تاریخ وفات مقام وفات ۱ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ ۸۰ھ؁ کوفہ ۱۵۰ھ؁ بغداد ۲ امام مالک رحمہ اللہ ۹۳ھ؁ مدینہ طیبہ ۱۷۹ھ؁ مدینہ طیبہ[1] ۳ امام شافعی رحمہ اللہ [2] ۱۵۰ھ؁ غزہ (ضلع عسقلان) ۲۰۴ھ؁ مصر قاہرہ[3] علاقہ شام ۴ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ ۱۶۸ھ؁ بغداد ۲۴۱ھ؁ بغداد
Flag Counter