قدر احد امن الائمۃ الاربعۃ (اتحاف ص۴۱۴)
بے شک ہمارا مذہب اصول میں تو اہلسنت و جماعت ہے۔ نیز ہم فروع میں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے مذہب پر ہیں اور جو شخص ائمہ اربعہ میں سے کسی کا بھی مقلد ہو ہم اسے برا نہیں جانتے۔
شیخ محمد عبدالوہاب کا حنبلی المذہب ہونا خود علامہ شامی کو بھی مسلم ہے چنانچہ آپ باب البغاۃ میں فرماتے ہیں ۔
کما وقع فی زماننا فی اتباع عبد الوھاب الذین خرجوا من نجدو غلبوا علی الحرمین وکانوا ینتحلون مذھب الحنابلۃ لکنہم اعتقدوا انھم ھم المسلمون وان من خالف اعتقادھم مشرکون استباحوا بذلک قتل اھل السنۃ وقتل علمائھم حتی کسر اللّٰہ تعالی شوکتہم وخرب بلادھم وظفر بھم عساکر المسلمین عام ثلث و ثلثین ومائۃ والف (قولہ کما حققہ فی الفتح) حیث قال وحکم الخوارج عند جمہور الفقہاء والمحدثین حکم البغاۃ وذھب بعض المحدثین الی کفرھم قال ابن المنذر ولا اعلم احدا وافق اھل الحدیث علی تکفیرھم (جلد سوم ص ۴۷۸)
جیسا کہ ہمارے زمانہ میں عبدالوہاب کے پیروں میں ہے جو نجد سے ظاہر ہوئے ہیں ۔ اور انہوں نے حرمین پر بزور غلبہ حاصل کیا ہے اور اپنے آپ کو مذہب حنبلی کی طرف نسبت کرتے ہیں ۔ لیکن وہ یہ اعتقاد رکھتے ہیں صرف ہم ہی مسلمان ہیں اور جو ہمارے اعتقاد کے خلاف ہیں وہ مشرک ہیں ۔ اور اسی وجہ سے انہوں نے اہل سنت اور ان کے علماء کا قتل جائز جانا ہے۔ حتی کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی شوکت توڑ ڈالی اور ان کے شہروں کو برباد کر دیا۔ اور مسلمانوں کے لشکروں کو۱۱۳۳ھ میں ظفر یاب کیا (قول مصنف کا کماحققہ فی الفتح) جہاں اس نے کہا ہے کہ جمہور فقہاء اور محدثین کے نزدیک خوارج کا
|