Maktaba Wahhabi

47 - 484
فریب رائے عزیزاں کجا خورم کہ مرا حدیث سید کونین برزبان باقیست نیز حضرت شاہ ولی اللہ صاحب (قدس سرہ) فرماتے ہیں :۔ علمے کی کہ نہ ماخوذ از علم نبیست واللہ کہ سیرابی ازاں تشنہ لبیست جائے کہ بود جلوہ حق حاکم وقت تابع شدن حکم خرد بولہبیت[1] ھذا واللّٰہ الھادی مختلف فرقہائے اسلام اور ان کا تاریخی سلسلہ ۱۔ جب یہ بات پایہ تحقیق کو پہنچ چکی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت مرحومہ کے اختلاف و افتراق کی خبر پہلے سے فرما دی تھی تو اب اس کے مطابق مختلف فرقہائے اسلام کا تاریخی سلسلہ بھی سمجھنا چاہئے کہ کوئی گروہ کب اور کس طرح اس جماعت سے جو صدر اول کی روش پر قائم رہی الگ ہوتا رہا۔ ان میں سے بعض تو بے شک مذہبی اختلاف رائے سے الگ ہوئے (عام اس سے کہ ان کا اختلاف غلط فہمی سے تھا یا زیغ قلبی سے) لیکن بعض ایسے فرقے بھی ہوئے جن کی تفریق بندی ہوئی تو ملکی نزاع کے سبب مگر بڑھتے بڑھتے ان کا مذہب بھی جدا قائم ہو گیا اور انہوں نے اپنے اصول و فروع بھی اپنے طور پر الگ مدون کر لئے۔ (۱) عثمانی اور سبائی: سب سے پہلے سبائیوں کا فتنہ اٹھا۔ اس کی بنا محض ملکی نزاع پر تھی۔ اس کی مختصر تفصیل یوں ہے کہ خلیفہ ثالث حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت کے آخری سال میں ایک یہودی الاصل عبداللہ بن سبا نے بظاہر مسلمان بن کر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے استحقاق خلافت
Flag Counter