Maktaba Wahhabi

103 - 484
اہل سنت و اہل حدیث جن فرقوں کا ذکر اوپر آچکا ہے۔ ان کے اختلاف کی بنا مذہبی روایات پر نہ تھی۔ بلکہ وساوس و شبہات پر تھی۔ جو قرآن مجید میں اپنی رائے و قیاس کو داخل کرنے سے پیدا ہوتے تھے۔ اور وہ لوگ ان کو عقلی و علمی تحقیقات قرار دیتے تھے۔ اور ان کا حل ورد بھی اسی طریق سے چاہتے تھے ان سب کے مقابلے میں ایک گروہ ایسا بھی تھا۔ جو سلف امت صحابہ و خیار تابعین رحمہ اللہ کی روش پر قائم تھا۔ یہ لوگ عبادات و معاملات کی طرح عقائد میں بھی اسی طرز قدیم یعنی اتباع نصوص پر جمے رہے اور ان سے سرمونہ سر کے نہ تو نئے علوم کی طرف التفات کی اور نہ نئے عقلی طریق پر ان کی تردید کی۔ بلکہ صرف قران شریف اور سیرت نبوی کو کافی جان کر انہی پر قناعت کی۔ اس جماعت کے متعلق بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دے دی تھی کہ میری امت میں سے ایک طائفہ ہمیشہ رہے گا جو حق پر قائم رہ کر مقابلہ کرتا رہے گا۔ اور قیامت تک غالب رہے گا۔ (بخاری و مسلم) دوسرے فرقوں کے ذکر میں آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ یا تو ان کا نام بانی فرقہ کے نام پر پڑا یا چند مخصوص مسائل میں دوسروں سے مختلف ہونے کہ وجہ سے پڑا۔ یا ملکی فتنوں اور تنازعات کے سبب الگ الگ جماعتیں بنیں ۔ اور پھر مذہباً بھی الگ الگ ہو گئے۔ لیکن یہ جماعت جس کا ذکر ہم اب کرنے لگے ہیں ۔ ان اسباب میں سے کسی سبب سے بھی پیدا نہیں ہوئی۔ بلکہ یہ وہی لوگ تھے جن کے عقائد و اعمال توارث و تعامل سے صدر اول سے ان اختلافات کے وقت تک برابر ایک ہی نہج پر چلے آئے۔ چونکہ انہوں نے طریق متوارث سے افتراق کر کے کوئی نیا فرقہ نہیں بنایا۔ اس لئے ہم ان کو فرقہ نہ کہیں تو بجا ہے لیکن چونکہ دوسرے فرقوں کے مقابلے میں یہ بھی ایک جماعت موجود تھی لہذا ان کی نسبت سے ہم ان کو بھی ایک فرقہ شمار کرتے ہیں ۔
Flag Counter