Maktaba Wahhabi

103 - 220
بیٹھے ہیں اور تیری باتوں کو مانیں گے۔‘‘[1] اس پیشین گوئی کے حوالے سے دو باتیں: یہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا آخری کلام ہے، جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کی بشارت دی گئی ہے۔ درج ذیل دو باتیں اس حقیقت کی تائید کرتی ہیں: ا: اس پیشین گوئی میں کوہِ فاران سے نورِ الٰہی کے طلوع ہونے کی خوش خبری دی گئی ہے اور فاران مکہ مکرمہ کے ناموں میں سے ایک نام یا اس کے پہاڑوں کا نام ہے۔[2] اور مراد یہ ہے کہ، اللہ تعالیٰ نے کوہ طور پر حضرت موسیٰ علیہ السلام کو تورات عطا فرمائی اور وہ ساعیر پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو انجیل اور کوہِ فاران پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن کریم عطا فرمائیں گے۔[3] ب: اس پیشین گوئی میں تشریف لانے والے نبی کے مقدّس ساتھیوں کی تعداد دس ہزار بیان کی گئی ہے۔ فتح مکہ کے دن بعینہٖ یہی دس ہزار مقدّسین تھے، جو فاران سے آنے والے اس نورانی پیکر کے ساتھ شہرِ خلیل علیہ السلام (مکہ) کے دروازہ میں داخل ہوئے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام نے جو کہا تھا، وہ پورا ہوا۔[4] ب: انجیل میں بیان کردہ بشارتیں: انجیل میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر اور آپ کے متعلق بشارتیں متعدد آیات میں
Flag Counter