آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو فرمایا، وہ واضح طور پر نمودار ہوا، کیونکہ ان [اہل فارس] میں حدیث کے حفاظ اور اس کا اہتمام کرنے والے ایسے مشاہیر پائے گئے، کہ کم ہی ان ایسے دوسرے لوگوں میں گزرے ہیں۔[1]
ج: اہل مصر کی دعوتِ دین پہنچانے میں شرکت کی بشارت:
اس بارے میں درج ذیل دو روایات ملاحظہ فرمائیے:
ا: امام طبرانی نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے،
أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم أَوْصَی عِنْدَ وَفَاتِہٗ، فَقَالَ:
’’اَللّٰہَ اَللّٰہَ فِيْ قِبْطِ مِصْرَ، فَإِنَّکُمْ سَتَظْھَرُوْنَ عَلَیْھِمْ، وَیَکُوْنُوْنَ لَکُمْ عُدَّۃً وَأَعْوَانًا فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ۔‘‘[2]
[’’بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات کے وقت وصیت کرتے ہوئے فرمایا:
مصر کے قبطیوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرنا، اللہ تعالیٰ سے ڈرنا، کیونکہ تم ان پر غالب آؤ گے اور وہ تمہارے لیے کمک اور معاونین ہوں گے۔‘‘]
ب: امام ابویعلی نے ابوعبد الرحمن حبلی، عمرو بن حریث اور ان کے علاوہ دیگر رضی اللہ عنہم سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’إِنَّکُمْ سَتَقْدِمُوْنَ عَلٰی قَوْمٍ جُعْدٍ رُؤُوْسُہُمْ، فَاسْتَوْصُوْا بِہِمْ
|