Maktaba Wahhabi

86 - 484
الدین ذہبی رحمہ اللہ جیسے ناقد الرجال امام اعظم کے معزز لقب سے یاد کرتے ہیں اور آپ کے حق میں لکھتے ہیں ۔ احد ائمۃ الاسلام والسادۃ الاعلام واحد ارکان العلماء‘ واحد الائمۃ الاربعۃ اصحاب المذاھب المتبوعہ (الخ) نیز امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ آپ (امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ ) ثقہ تھے۔ اہل الصدق تھے کذب سے متہم نہ تھے۔ نیز عبد اللہ بن داؤد حرینی سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو مناسب ہے کہ اپنی نماز میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے لئے دعا کیا کریں ۔ کیونکہ انہوں نے ان پر فقہ اور سنن (نبویہ) کو محفوظ رکھا (البدایہ والنہایتہ جلد دہم ص۱۰۷) ایمان میں کمی بیشی اور حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ :۔ ایمان میں کمی بیشی کے مسئلہ کا مدار ایمان و اعمال صالحہ کی درمیانی نسبت ہے۔ اس کے متعلق علماء اسلام میں اختلاف ہے جس کی تفصیل امام نووی رحمہ اللہ نے شرح صحیح مسلم میں اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے شرح صحیح بخاری میں بسط سے لکھ دی ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ اپنی صحیح کی کتاب الایمان کے شروع میں فرماتے ہیں ۔ باب قول النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم بنی الاسلام علی خمس وھو قول و فعل ویزید وینقص۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کا بیان کہ اسلام پانچ چیزوں پر بنایا گیا ہے ’’اور وہ قول اور فعل ہے‘‘ اور وہ زیادہ بھی ہوتا ہے اور کم بھی ہوتا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فتح الباری شرح صحیح بخاری میں اس کے ذیل میں فرماتے ہیں ۔ فالسلف قالوا ھو اعتقاد بالقلب ونطق باللسان وعمل بالارکان۔ سلف امت کا قول ہے کہ ایمان اعتقاد قلبی اور شہادت زبانی اور اعضاء سے عمل کرنے کا نام ہے۔ اور اس کے بعد فرماتے ہیں والمرجئۃ قالوا ھو اعتقاد ونطق فقط یعنی مرجئہ کہتے ہیں کہ ایمان صرف اعتقاد اور شہادت کا نام ہے۔ علامہ بدر الدین عینی حنفی نے عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری میں ایمان کی تعریف
Flag Counter