صحابہ رضی اللہ عنہ میں احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت
(۱) گو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ممانعت کو ملحوظ رکھتے ہوئے بعض صحابہ رضی اللہ عنہ کرام کتابت احادیث سے محترز رہے۔ لیکن ان کی حفاظت و رعایت میں انہوں نے پوری سعی و ہمت سے کام لیا۔ چنانچہ یہی حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ جو حدیث ممانعت کے راوی ہیں ۔ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو پوری طرح حفظ کرتے تھے۔ اور اپنے شاگردوں کو بھی بتاکید حفظ کرواتے تھے۔ چنانچہ سنن دارمی میں ہے۔
عن ابی نضرۃ قال قلت لابی سعید نالخدری رضی اللّٰہ عنہ الاتکتبنا فانا لا نحفظ فقال لا انا لن نکتبکم و لن نجعلہ قرانا و لکن احفظوا عنا کما حفظنا نحن عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ و سلم (سنن دارمی صفحہ۶۶)
’’ (یعنی حضرت ابو سعید خدری کے شاگرد) ابو نضرہ تابعی نے آپ سے کہا کہ آپ (جو روایت کرتے ہیں ) ہمیں لکھوا دیا کریں ۔ کیونکہ ہمیں یاد نہیں رہتا۔ تو آپ نے فرمایا‘ نہیں یہ ہرگز نہیں ہو گا کہ میں اسے قرآن بنا دوں ۔ ہاں تو بھی ہم سے اسی طرح حفظاً یاد کرو جس طرح ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حفظاً یاد کیں ۔‘‘
(۲) صحابہ کرام کی پاک جماعت حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے اشاروں کی تعمیل اور آپ کے ارادوں کی تکمیل میں ایسی سرگرم تھی کہ اس کی نظیر صفحہ ہستی پر دیکھی نہ سنی گئی۔ پس ہو نہیں سکتا کہ یہ مقدس جماعت جس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سیاسی مقاصد کی تکمیل میں چند سال کے عرصہ میں اپنی دہشت انگیز اور حیرت خیز فتوحات سے دنیا میں ایک ایسا عظیم انقلاب پیدا کر دیا۔ جس سے دنیا کا ایک نیا نقشہ تیار کرنا پڑا۔ وہ آپ کے شرعی مقاصد کی تکمیل میں (معاذ اللہ) ایسے سست و بے ہمت نکلیں کہ رسالت کے اصل مقصود یعنی تصحیح عقائد‘ اصلاح عمل اور تہذیب اخلاق کو فوت کر دیں ۔ یا ان امور
|