قرون ثلثہ:۔
صحیح بخاری میں حضرت عمران بن حصین صحابی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
(میری امت میں سے) میرا زمانہ سب سے بہتر ہے۔ پھر وہ لوگ جو ان سے ملیں گے۔ پھر وہ لوگ جو ان سے ملیں گے (حضرت عمران صحابی کہتے ہیں ) مجھے یاد نہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ا پنے زمانہ کے ذکر کے بعد دو دفعہ (دو زمانوں کا) ذکر کیا۔ یا تین دفعہ۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صحابہ رضی اللہ عنہ اور تابعین رحمہ اللہ اور اتباع تابعین رحمہ اللہ بہترین امت ہیں ۔ انہی تین زمانوں کو قرون ثلثہ کہتے ہیں اور چونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی خیریت کی خبر دی ہے۔ اس لئے ان کو قرون مشہور لہا بالخیر بھی کہتے ہیں ۔ اب ان ہرسہ کی حدیں بھی ملاحظہ فرما ویں ۔
حدود قرون ثلثہ:۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ ۱۱ھ تک ہے کیونکہ آپ کی وفات شریف ربیع الاول ۱۱ھ میں ہوئی اور صحابہ رضی اللہ عنہ کا زمانہ ۱۱۰ھ تک ہے کیونکہ آخری صحابی ابو طفیل رضی اللہ عنہ ۱۱۰ھ میں فوت ہوئے اور تابعین کا زمانہ ۱۸۰ھ تک ہے اور اتباع تابعین کا زمانہ
|