تھا کہ معمر (کی مجلس) کو لازم پکڑو کیونکہ اس کے زمانے میں اس سے زیادہ علم والا کوئی نہیں رہا۔ امام معمر۱۵۳ھ میں فوت ہوئے۔[1]
(۵) امام اوزاعی رحمہ اللہ :
شام میں سب سے پہلے امام اوزاعی رحمہ اللہ [2]نے تدوین حدیث کی طرح ڈالی۔ ان کا نام عبدالرحمن تھا۔ ۸۸ھ میں پیدا ہوئے۔ امام عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ اور امام زہری رحمہ اللہ وغیرہما سے حدیث روایت کی اور ان سے بڑے بڑے ائمہ حدیث نے علم حدیث حاصل کیا۔ مثلاً امام شعبہ رحمہ اللہ اور امام عبداللہ بن مبارک وغیرہما۔
آپ کا آبائی وطن ہندوستان ہے۔ پیدائش بعلبک (شام) میں ہوئی۔ اخیر عمر میں بیروت میں جا بسے اور وہیں ۱۵۷ھ میں فوت ہوئے رحمہ اللہ۔
آپ بلا نزاع اپنے وقت کے خصوصا ًعلاقہ شام کے امام تھے۔ حالت یتیمی میں ماں کی گود میں پرورش پائی باوجود اس بے مائگی کے متانت اور تادب میں ایسا کمال حاصل کیا کہ ولید بن مرثد کہتے ہیں ۔ اگر بادشاہ بھی اپنی اولاد کو ایسے آداب سکھلانا چاہیں تو نہ سکھلا سکیں ۔ سچ ہے؎
ایں سعادت بزور بازو نیست
تانہ بخشد خدائے بخشندہ
آپ کا بیان نہایت فصیح و موثر تھا۔ بہت ہی عقیل و وجیہ و صاحب وقار تھے۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ کہتے ہیں ’’لائق خلافت‘‘ تھے۔
اتباع سنت کے بڑے پابند تھے۔ عامر بن یساف کہتے ہیں میں نے آپ کو فرماتے سنا کہ جب تم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مل جائے تو پھر کسی دوسرے کے قول کو نہ لو کیونکہ آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ تعالیٰ کی طرف سے مبلغ ہیں ۔[3]
|