رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کتنی تعظیم کرتے تھے۔ اس کے سامنے کس طرح گردن جھکا دیتے تھے۔ اور یہ بھی کہ آپ نے ازروئے شرع اعمال کو داخل ایمان تسلیم کر لیا یا آپ آگے ہی تسلیم کرتے تھے ہذا واللّٰہ الحمد۔
حوالہ غنیتہ الطالبین اور اس کا جواب:
بعض لوگوں کو حضرت سید عبد القادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کے حوالے سے بھی ٹھوکر لگی ہے کہ آپ نے حضرت امام صاحب رحمتہ اللہ علیہ کو مرجیوں میں شمار کیا۔ سو اس کا جواب ہم اپنے الفاظ میں نہیں بلکہ اپنے شیخ الشیخ حضرت سید نواب صاحب مرحوم کے حوالے سے دیتے ہیں جو انہوں نے حضرت شاہ ولی اللہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی کتاب سے نقل کیا ہے۔
آپ دلیل الطالب میں بطور سوال و جواب فرماتے ہیں ۔
سوال: درغنیہ الطالبین مرجیہ رادر اصحاب ابی حنیفہ نعمان رحمہ اللہ ذکر کردہ اندو کذا غیرہ فی غیرہ وجہ آن چیست ؟
جواب: شاہ ولی اللّٰہ محدث دہلوی در تفہیمات الہیہ نوشتہ ارجاء دوگونہ است یکے ارجاء است کہ قائل را از سنت بیروں می کند۔ دیگر انست کہ از سنت بیروں نمی کند۔ اول ان ست کہ معتقدان باشد کہ ہرکہ اقرار بلسان و تصدیق بجنان کرد۔ ہیچ معصیت او رامضر نیست اصلا ودیگر انکہ اعتقاد کندکہ عمل از ایمان نیست ولیکن ثواب و عقاب بران مترتب ست و سبب فرق میان ہر دو انست کہ صحابہ و تابعین اجماع کردہ اندبر عطیہ مرجیہ و گفتہ اند کہ برعمل ثواب و عقاب مترتب می شود ۔ پس مخالف ایشاں ضال وبتدع است و در
شاہ ولی اللہ صاحب رحمہ اللہ نے تفہیمات الہیہ میں لکھا ہے کہ ارجاء دو قسم پر ہے۔ ایک ارجاء ایسا ہے کہ قائل کو سنت سے نکال دیتا ہے دوسرا وہ ہے جو سنت
|