Maktaba Wahhabi

78 - 484
پر قطعی طور پر جھوٹ ہیں ۔ مثلاً خنزیر بری اور مثل اس کی دیگر مسائل۔‘‘ (ب) اسی طرح دوسرے موقع پر امام مالک رحمہ اللہ ‘ امام شافعی رحمہ اللہ ‘ امام احمد رحمہ اللہ ‘ امام بخاری رحمہ اللہ ‘ امام ابو داؤد رحمہ اللہ ‘ امام دارمی رحمہ اللہ وغیرہ ائمہ اہل سنت کے ساتھ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور آپ کے شاگردوں امام ابو یوسف رحمہ اللہ ‘ امام محمد رحمہ اللہ ‘ امام زفر رحمہ اللہ اور امام حسن بن زیاد رحمہ اللہ لولوئی کا ذکر بھی ان کے ساتھ ہی کر کے سب کے علم و فضل اور اجتہاد کی تعریف کرتے ہیں ۔ حالانکہ بعض مصنفین نے ان کو بھی رجال مرجیہ میں شمار کیا ہے (منہاج السنتہ جلد اول ص۲۳۱‘ ۲۳۲) (ج) نیز فرماتے ہیں ۔ امام مالک رحمہ اللہ ‘ امام احمد رحمہ اللہ ‘ اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ وغیرہم ائمہ سلف میں سے ہیں (منہاج السنتہ جلد دوم ص۲۳۳ نیز جلد اول ص۲۴۰‘ ۲۴۱) کہاں تک گنتے جائیں ۔ منہاج السنتہ ایسے حوالہ جات سے بھری پڑی ہے۔ اور امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ‘ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے حق میں دیگر ائمہ سنت کی طرح نہایت ہی حسن ظن رکھتے ہیں ۔ (۲) اسی طرح علامہ شہرستانی فرماتے ہیں ۔ ’’اور تعجب ہے کہ غسان (مرجیوں میں سے فرقہ غسانیہ کا پیشوا) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے بھی مثل اپنے مذہب کے نقل کیا کرتا تھا۔ اور آپ کو مرجیوں میں شمار کرتا تھا۔ اور غالباً یہ جھوٹ ہے۔ مجھے اپنی زندگی کی قسم ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور آپ کے اصحاب کو مرجیتہ السنتہ کہا جاتا تھا۔ اور بہت سے اصحاب مقالات نے آپ کو منجملہ مرجیہ کے شمار کیا ہے۔‘‘ (الملل والنحل للشہرستانی جلد اول ص۱۸۹) تنبیہ: گو اس حوالہ میں مرجیہ کہا جانا مذکور ہے لیکن ’’مرجیہ السنتہ‘‘ کہنے میں مدافعت بھی ہے۔ کیونکہ مرجیہ خالصہ اور مرجیتہ السنتہ میں فرق ہے کہ مرجیہ خالصہ تو وہ ہیں جو بحیثیت فرقہ کے جمیع خصوصیات مرجیہ کے قائل ہیں ۔ جن کو علامہ شہرستانی (جلد
Flag Counter