Maktaba Wahhabi

118 - 484
آج کل صرف دو طریق شائع ہیں ‘ اشعری اور حنبلی۔ اھل سنت کون ہیں :۔ اوپر کے بیان سے صاف واضح ہو گیا کہ اہل سنت سے مراد وہ فرقہ ہے جن کے عقائد قرآن و حدیث کی نصوص کے مطابق ہیں ۔ یا یوں کہئے کہ وہ جو دین کی اس حالت پر قائم ہیں ۔ جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی جماعت صحابہ کو چھوڑا تھا۔ امام الہند حضرت شاہ ولی اللہ صاحب نے ’’حجتہ اللہ‘‘ میں اہل سنت کی تحقیق کے متعلق ایک مبسوط و معقول اور جامع و قابل قبول عبارت لکھی ہے۔ جس کا خلاصہ و حاصل مطلب ہم ناظرین کی سہولت کے لئے اپنی زبان میں لکھتے ہیں ۔ ’’ ضروریات دین کی تسلیم کے بعد مسلمان جن مسائل میں مختلف ہوئے۔ وہ دو قسم کے ہیں ایک وہ مسائل جو قرآن کریم و احادیث صحیحہ مشہورہ میں مصرح ہیں ۔ اور سلف امت (صحابہ) انہی پر گذرے۔ پس جب لوگوں نے رائے اور قیاس کو دین میں داخل کیا۔ اور اس وجہ سے ان کے کئی ایک مذاہب و فرقے بن گئے۔ تو ایک گروہ تو عقائد سلف کو مضبوطی سے پکڑے رہا اور اصول عقلیہ کی موافقت و مخالفت کی پروا نہ کی۔ اور اگر عقلیات سے کام لینے کی حاجت پڑی بھی تو محض خصم کی تردید و الزام کے لئے یا زیادت اطمینان کے لئے دلائل عقلیہ کو بھی بیان کر دیا۔ نہ کہ ان کے رو سے عقائد حاصل کرنے کے لئے۔ پس یہ گروہ تو اہل سنت ہے۔ اور ایک گروہ نے ظاہری معنی چھوڑ کر تاویل اختیار کی۔ کیونکہ وہ مسائل ان کے خیال میں اصول عقلیہ کے خلاف نظر آئے۔ اور انہوں نے مسائل میں تحقیق امر اور بیان حقیقت کے لئے معقولات سے کلام کیا۔ اسی قسم کے مسائل میں سے بعض یہ ہیں ۔ سوال قبر‘ وزن اعمال‘ پل صراط سے گزرنا‘ دیدار الٰہی‘ کرامات اولیاء کہ سب ظواہر کتاب و سنت سے ثابت ہیں اور ان کے ظاہری معانی ہی پر سلف صالحین گذر گئے۔ لیکن جب بعض کے نزدیک علم معقول کا کمر بند ان مسائل کے احاطہ سے تنگ ہو گیا۔ تو بعض نے سرے سے ان کا انکار ہی کر دیا۔ اور بعض نے کہا کہ ہمارا سب پر ایمان ہے۔ اگرچہ ہم کو نہ تو ان
Flag Counter