Maktaba Wahhabi

58 - 484
ہر نبی کا ایک وصی بھی ہوا ہے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا وصی علی رضی اللہ عنہ ہے پھر کہنے لگا۔ کہ حضرت محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) خاتم الانبیاء ہیں اور علی رضی اللہ عنہ خاتم الاوصیاء ہیں پھر کہنے لگا کہ اس شخص سے بڑھ کر کون ظالم ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت کو جاری نہ کرے اور امت کا نظام اپنے ہاتھ میں لے لے۔ پھر ان لوگوں سے کہنے لگا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے خلافت بغیر حق کے لی ہے‘ اور یہ (حضرت علی رضی اللہ عنہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصی ہیں پس تم (اے لوگو!) اس بات کے لئے اٹھو اور اسے (حضرت علی رضی اللہ عنہ ) کو ابھارو اور اولاً والیان حکومت پر طعن کرنا شروع کرو۔ اور اسے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے نام سے ظاہر کرو۔ تاکہ لوگوں کو اپنی طرف مائل کر سکو اور لوگوں کو بھی اس امر کی دعوت دو پس اس نے اپنے دعوت دینے والوں کو (مختلف) شہروں میں پھیلایا اور ان لوگوں سے جو دوسرے شہروں میں فساد کے طالب تھے خط و کتابت کی اور انہوں نے بھی اس سے کی اور جو کچھ ان کی رائے میں پختہ ہو چکا تھا اس کی طرف خفیہ خفیہ دعوت دینے لگے اور امربا لمعروف اور نہی عن المنکر کے نام سے ظاہر کرنے لگے اور والیان حکومت کے عیوب میں جعلی خط بنا بناکر دوسرے شہروں میں بھیجنے لگے اور ان کے ہم خیال بھی اسی طرح سے خط و کتابت کرنے لگے۔ اور ایک شہر کے لوگ دوسرے شہر والوں کی طرف لکھنے لگے جو وہ کرتے تھے پس یہ لوگ ان کے شہروں میں اور وہ لوگ ان کے شہروں میں پڑھ پڑھ کر سنانے لگے۔ حتی کہ یہ سب لے لے کر مدینہ طیبہ و دارالخلافہ میں آنے لگے۔ اور بلاد اسلامیہ میں اس کی عام اشاعت کی اور جو کچھ وہ ظاہر کرتے تھے اس کے خلاف ارادہ کچھ اور رکھتے تھے اور جو کچھ وہ منہ سے کہتے تھے باطن میں اس کے سوا کچھ اور چھپاتے تھے۔ پس ہر شہر والے کہتے تھے کہ ہم لوگ ان باتوں سے جن میں دوسرے شہروں کے لوگ مبتلا ہیں عافیت میں ہیں سوائے اہل مدینہ کے کہ ان کو ہر شہر سے ایسی خبریں آتی تھیں پس یہ (اہل مدینہ) کہتے
Flag Counter