معاد فمحمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم احق بالرجوع من عیسی علیہ السلام قال فقبل ذلک عنہ ووضع لھم الرجعۃ فتکلموا فیھا ثم قال لھم بعد ذلک ان عثمان اخذھا بغیر حق وھذا وصی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فانھضوا فی ھذا لا مر فحرکوہ وابدوا بالطعن علی امرائکم واظھروا الامر بالعروف والنھی عن المنکر تستمیلوا الناس وادعو ھم الی ھذا الامرفبعث دعاتہ وکاتب من کان استفسد فی الامصار وکاتبوہ و دعوا فی السرالی ما علیہ دائیھم واظھر والامر بالمعروف والنھی عن المنکر وجعلوا یکتبون الی الامصار بکتب یصنعونھا فی عیوب ولاتھم ویکاتب اخوانھم بمثل ذلک ویکتب اھل مصر منہم الی مصر اخر بما یصنعون فیقرئہ اولئک فی امصارھم وھوء لاء فی امصارھم حتی تنالوا بذلک المدینۃ داوسعوا الارض ادعۃ وھم یریدون غیر ما یظھرون ویسرون غیر مایبدون فیقول اھل کل مصر انالفی عافیۃ مما ابتلی بہ ھولاء الا اھل المدینۃ فانھم جاء ھم ذلک عن جمیع الامصار فقالوا انا لفی عافیۃ مما فیہ الناس[1]
مسئلہ رجعت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم :
’’کہ اس شخص پر تعجب ہے جو یہ تو مانتا ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام دنیا میں پھر آئیں گے۔ اور اس بات کو نہیں مانتا بلکہ جھوٹ جانتا ہے کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پھر دنیا میں آئیں گے۔ حالانکہ خدا تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے تحقیق وہ اللہ تعالیٰ جس نے آپ پر قرآن فرض کیا ہے البتہ لوٹانے والا ہے آپ کو واپسی کی جگہ میں پس محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) عیسی علیہ السلام سے زیادہ حقدار ہیں کہ دنیا میں واپس آئیں ۔ پس اس کی یہ بات مانی گئی اور اس نے رجعت کا مسئلہ گھڑا پس اس بات کا چرچا ہوا پھر ان لوگوں سے کہنے لگا کہ ایک ہزار نبی ہوئے ہیں اور
|