Maktaba Wahhabi

140 - 484
طریقہ نہیں ہے نہ اصول میں نہ فروع میں ‘‘ عنوان دوم انواع تقلید اور اس کے حکم میں حضرت شاہ ولی اللہ صاحب رحمہ اللہ عقد الجید میں تقلید کی دو قسمیں واجب اور حرام بتا کر ہر ایک کی تفصیل بیان کرتے ہیں ۔ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ جو شخص قرآن اور حدیث اور آثار صحابہ سے ناواقف ہو وہ کسی متدین و متقی عالم سے پوچھ کر عمل کر لے۔ پھر اس کی علامت کی بابت فرماتے ہیں ۔ وامارۃ ھذا التقلید ان یکون عملہ بقول المجتھد کالمشروط بکونہ موافقا للسنۃ فلا یزال متفحصا عن السنۃ بقدر الامکان فمتی ظھر حدیث یخالف قولہ ھذا اخذ بھذا الحدیث والیہ اشار الائمۃ (عقد الجید مطبوعہ لاہور ص۸۴) ’’اور اس قسم کی تقلید کی نشانی یہ ہے کہ مجتہد کے قول پر اس کا عمل کرنا مثل اس شرط کے مشروط ہو کہ وہ قول سنت (نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم ) کے موافق ہو پس وہ مقلد ہمیشہ سنت کے معلوم کرنے کی کوشش میں لگا رہے۔ پس جب اس کو کوئی ایسی حدیث مل جائے۔ جو مجتہد کے اس قول کے خلاف ہو تو اس حدیث کو اختیار کر لے اور حضرات ائمہ علیہم الرحمۃ نے اسی امر کی طرف اشارہ کیا ہے۔‘‘ حضرت شاہ صاحب رحمہ اللہ تقلید کی دوسری قسم کی بابت جو حرام ہے فرماتے ہیں ۔ فان بلغہ حدیث واستیقن بصحتہ لم یقبلہ لکون ذمتہ مشغولۃ بالتقلید فہذا اعتقاد فاسد و قول کاسدلیس لہ شاھد من النقل والعقل وما کان احد من القرون السابقۃ یفعل ذلک (ص۸۵) ’’پس اگر اس مقلد کو حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم مل جائے اور اس کو اس کی صحت کا یقین بھی ہو جائے تو اس حدیث کو قبول نہ کرے اس وجہ سے کہ اس کا ذمہ تقلید سے مشغول ہے۔ تو یہ اعتقاد فاسد ہے اور کھوٹی بات ہے۔ عقل و نقل
Flag Counter