Maktaba Wahhabi

111 - 484
حنابلہ یا اہل حدیث:۔ ان ہر دو نبرد آزما جماعتوں کے مقابلے میں ایسے لوگ بھی چلے آئے۔ جنہوں نے اس نئے علم کلام میں بھی اسی طرح حصہ نہ لیا۔ جس طرح کہ انہوں نے معتزلوں کے علم کلام میں نہ لیا تھا۔ بلکہ نہایت سیدھے سادے طریق پر جس طرح کہ فروع مین بغیر کسی خاص شخص کی تقلید کے صرف کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تابعداری اور جماعت صحابہ رضی اللہ عنہ کے طریق عمل کو اپنا دستورالعمل بنایا تھا۔ (جیسا کہ انشاء اللہ آئندہ فصل سے ظاہر ہو گا) اسی طرح عقائد و اصول میں بھی روایات صحیحہ کی بناء پر قرآن و حدیث کے بیان اور جماعت صحابہ کے مسلمات پر قائم رہے۔ تاکہ جس طرح فروع و عملیات کا سلسلہ بطریق تعامل آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر جا منتہی ہوتا ہے۔ اسی طرح اصول و عقائد کا تاریخی سلسلہ بھی بطریق توارث خدا کے پاک رسول اور آپ کی مقدس جماعت تک پہنچا ہوا ہے۔ یہ ’’محدثین‘‘ کا گروہ تھا۔ اور ان کے سرخیل (امام اشعری و امام ماتریدی سے بہت پیشتر) امام احمد بن محمد بن حنبل رحمہ اللہ تھے۔ جنہوں نے فتنہ مسئلہ کلام کے وقت ایک رسالہ عقائد سلف میں لکھا۔ اور اسے علم کلام کی ایچا پیچیوں اور وہمی کھینچ تان سے بالکل صاف رکھا اس طریق کا نام حنبلی[1]پڑ گیا۔ اس رسالہ کا شروع اس طرح ہے۔ وھذا مذہب اہل العلم واصحاب الاثر اہل السنۃ المتمسکین بعروتھا المعروفین بھا المقتدی بھم فیھا من لدن اصحاب النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم الی یومنا ھذا واد رکت من علماء الحجاز و الشام و غیر ھم علیھا۔[2]
Flag Counter