کی یہی وجہ ہے کہ وہ از روئے عقائد معتزلی تھے اور از روئے فروع حنفی تھے اور اصول میں اشعری تھے (تاریخ کامل واقعات ۴۶۶ھ) پس اسی طرح یہ حضرات مذکورین فروع میں اہل حدیث تھے اور اصول میں حنبلی اور اہل حدیث میں سے بہت سے لوگ اسی طریق کے تھے اور ہیں ۔ اگرچہ اشعری بھی بہت ہوئے فافہم۔
بعض لوگ امام بخاری رحمہ اللہ اور امام ترمذی رحمہ اللہ وغیرہما محدثین کو بھی شافعی المذہب کہہ دیتے ہیں جن لوگوں نے ان کی تصنیفات نہیں پڑھیں اور ان کو ان کی جلالت شان معلوم نہیں ہوئی اگر وہ کہیں تو تعجب نہیں ۔ تعجب تو ان پر ہے جو باوجود کتب حدیث کی تدریس اور علوم کی خدمت میں عمر کا ایک معتدبہ حصہ صرف کر چکنے کے کم علموں کے ہم صفیر بن جاتے ہیں ۔ کیا ان کو معلوم نہیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ اور امام ترمذی رحمہ اللہ اپنی جامع میں اختلاف مذاہب کا بیان عالمانہ و مجتہدانہ طریق سے کرتے ہیں یا مقلدانہ؟ اور اگر ان کا اجتہاد کسی سابق امام مثلاً امام شافعی رحمہ اللہ کے مطابق و موافق ہوا ہے تو یہ ان کے اس امام کا مقلد ہونے کی دلیل نہیں کیونکہ اجتہاد میں موافقت اور چیز ہے اور تقلید اور چیز۔ جیسا کہ حجتہ اللہ کی عبارت سے سابقا گذر چکا فافھم ولا تکن من القاصرین۔
٭٭٭
|