Maktaba Wahhabi

183 - 484
گا۔ بلکہ آپ کی تصانیف میں کئی ایک مسائل ایسے ہیں جن میں حدیث کی موافقت میں آپ نے امام احمد رحمہ اللہ کے قول کو اختیار نہیں کیا اور یہی ’’ترک تقلید‘‘ ہے۔؎ ہوتے ہوئے مصطفی کی گفتار مت دیکھ کسی کا قول و کردار مثلاً امام احمد رحمہ اللہ سورہ فاتحہ کو نماز میں فرض قرار نہیں دیتے (ملاحظہ ہو جامع ترمذی باب ماجاء فی ترک القرأۃ خلف الامام اذا جھر) لیکن حضرت پیر صاحب رحمہ اللہ سورہ فاتحہ کو نماز کا رکن کہتے ہیں (دیکھو غنیتہ الطالبین مترجم فارسی ص۴) اگر محض کسی دوسرے شخص کے لکھ دینے سے کوئی شخص مقلد بن جاتا ہے تو شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور ان کے شاگرد رشید حافظ ابن قیم رحمہ اللہ کو بھی لوگ حنبلی کہتے ہیں ۔ حالانکہ رد تقلید میں ان کی تصانیف مشہور عالم ہیں ۔ اور اسی وجہ سے وہ ہدف ملامت ہیں زندگی میں وہ سخت امتحان میں ڈالے گئے۔ قید کئے گئے۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تو آخری دفعہ ایسے قید کئے گئے کہ مر کر ہی چھوٹے اگر وہ مقلد ہوتے تو ان مصائب و مظالم کا تختہ مشق نہ بنائے جاتے۔ دیگر یہ کہ جس طرح فروع میں چار مذہب حنفی‘ شافعی‘ مالکی‘ حنبلی مشہور ہیں اسی طرح اصول (عقائد) میں تین مسلک ہیں ۔ اشعریہ‘ ماتریدیہ اور حنابلہ پس یہ حضرات یعنی شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور حافظ ابن قیم رحمہ اللہ اور سید عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ بلحاظ اصول (عقائد) کے حنبلی تھے۔ نہ بلحاظ فروع کے کہ ان کو مقلد بمعنی معروف کہا جائے۔ چونکہ لفظ حنبلی دونوں (اصول و فروع) میں یکساں تھا اس لئے ان حضرات کے اسماء گرامی کے ساتھ ساتھ لفظ حنبلی لکھا ہونے سے کسی نے ان کو حنبلی بلحاظ فروع سمجھ لیا ہو تو یہ اس کی اپنی سمجھ ہے جو درست نہیں ۔ ورنہ ان کی تصانیف تقلید شخصی زیر نزاع کے بالکل برخلاف شہادت دیتی ہیں ۔ اور یہ بات کئی ایک علماء کے حالات میں ملتی ہے کہ وہ از روئے اصول کسی مذہب کے پیرو تھے اور از روئے فروع کسی دوسرے کے۔ مثلاً علامہ زمخشری کہ رئیس المعتزلہ کہے جاتے تھے اور باوجود اس کے حنفی بھی تھے۔ تو اس
Flag Counter