Maktaba Wahhabi

449 - 484
لائے اور بلگرام سے گجرات کا قصد کیا۔ علامہ مرحوم نے مجھے ساتھ چلنے کے لئے فرمایا۔ میں نے قبول کر لیا تو میں نے میر صاحب کی خدمت میں حاضر ہو کر اپنا ارادہ سفر عرض کیا۔ میر صاحب موصوف نے فرمایا میری عمر اخیر کو پہنچ چکی ہے۔ میں چاہتا ہوں تم اس وقت مجھ سے جدا نہ ہو اور میرے جنازے میں حاضر ہو۔ میں سوچ میں پڑ گیا کہ میر عبدالجلیل صاحب کی رفاقت بھی ضروری ہے۔ اتنے میں حضرت صاحب نے مراقبہ کیا۔ دیر کے بعد سر اٹھا کر فرمایا ’’جاؤ‘‘ امید ہے کہ ایک دفعہ پھر بھی ملاقات ہو گی۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ جس سال حضرت میر صاحب کی وفات ہونی والی تھی۔ میر عبدالجلیل صاحب کو ایک ضروری کام آ پڑا۔ جس کے لئے انہوں نے مجھے (استاد المحققین) کو بلگرام میں بھیجا۔ میرے یہاں آنے کے تھوڑی مدت بعد حضرت میر صاحب کا انتقال ہو گیا اور آپ نے نماز جنازہ کی امامت کے لئے میرے حق میں وصیت کی۔ سنہ وفات: آپ کا انتقال مبارک بروز دو شنبہ بتاریخ بیس ماہ ریبع الاول ۱۱۱۵ھ؁ ہوا۔ میر عبدالجلیل مرحوم بلگرامی نے تاریخ وفات یوں لکھی ۔ مقدس گہر میر سید مبارک چوفرمود در بحر رحلت شناہ پے رحلت آں مطہر سرشت خرد گفت تاریخ رضواں پناہ شیخ نورالدین احمد آبادی رحمتہ اللہ علیہ ولادت ۱۰۶۴؁ھ وفات ۱۱۵۵؁ھ باپ کا نام محمد صالح ہے۔ احمد آباد (گجرات) میں ۱۰۶۴؁ھ میں پیدا ہوئے۔ ملا احمد سلیمانی اور ملا فرید الدین احمد آبادی سے تحصیل علوم کی اور سرآمد روز گار ہو گئے ۱۱۴۳؁ھ میں مشرف زیارت حرمین شریفین (حرسہما اللہ) حاصل کیا۔ مختلف فنون میں مفید کتابیں لکھیں جن کی تعداد کوئی ڈیڑھ سو سے زیادہ ہے۔ تفسیر قرآن مجید اور شرح صحیح بخاری بھی لکھی جس کا نام نورالقاری ہے۔ آپ صوفیانہ
Flag Counter