کو طعام اشراف[1]کہتے ہیں ۔ ہر چند کہ فقہاء کے نزدیک اس کا کھانا جائز ہے اور شریعت میں بعد تین روز (کے فاقہ) کے مردار بھی حلال ہے لیکن فقراء کے طریقہ میں طعام اشراف جائز نہیں ہے۔ میں نے جب یہ بات سنی تو بلا چون و چرا اٹھ کھڑا ہوا اور طعام اٹھا کر لے کر دروازہ کے باہر آگیا۔ کچھ دیر توقف کر کے وہ طعام لئے ہوئے پھر حاضر خدمت ہوا اور عرض کی کہ جب بندہ طعام اٹھا کر لے گیا تھا۔ تو کیا حضرت کو توقع تھی کہ میں یہ طعام پھر واپس لاؤں گا؟ آپ نے فرمایا نہیں ۔ میں نے عرض کیا کہ اب جب کہ یہ طعام بندہ حضرت کی توقع کے بغیر لایا ہے تو یہ طعام اشراف نہ رہا۔ حضرت میر صاحب میری اس توجیہ پر بہت محظوظ ہوئے۔ اور فرمانے لگے تو نے عجب فراست کی ہے پھر آپ نے وہ طعام برغبت تمام تناول فرما لیا۔
(۲) نیز استاد المحققین فرماتے تھے کہ سلطان اورنگ زیب عالمگیر (انار اللہ برہانہ) کی پیش گاہ سے علامہ مرحوم میر عبدالجلیل بلگرامی[2]کی تعیناتی بخشی گیری اور وقائع نگاری کی خدمت پر گجرات شاہ دولہ[3] (پنجاب) میں ہوئی۔ تو آپ دکن سے بلگرام میں تشریف
|