بحث تقلید بحیثیت مسئلہ
ہم نے باب سوم کی فصل سوم میں حاشیہ پر لکھا تھا کہ یہ تاریخی بیان ہے۔ مسئلہ تقلید کی مستقل بحث انشاء اللہ الگ فصل میں کی جائے گی۔ سو یہ فصل اس وعدہ کے ایفاء کے لئے ہے۔ واللّٰہ الموفق
اس فصل میں چند عنوان ہیں :۔
عنوان اول تقلید کی تعریف میں
علمائے اصول نے تقلید کی تعریف حسب ذیل کی ہے:۔
(۱) علامہ کمال الدین ابن ہمام حنفی اپنی کتاب تحریر میں ارقام فرماتے ہیں ۔
التقلید العمل بقول من لیس قولہ احدے الحجج بلا حجۃ منہا
(جلد۳ ص۳۴۰ مطبوعہ مصر)
’’تقلید نام ہے اس شخص کے قول پر عمل کرنے کا جس کا قول حجج (دلائل اربعہ) میں سے نہیں ہے۔ بغیر دلیل (جاننے کے) ان (چاروں ) میں سے۔‘‘
(۲) اور امام جلال الدین محلی جمع الجوامع میں فرماتے ہیں ۔
التقلید اخذ القول من غیر معرفۃ دلیلہ
(جمع الجوامع جلد۴ ص۳۶۱)
’’تقلید نام ہے بات کو بغیر اس کی دلیل جاننے کے قبول کر لینے کا ۔‘‘
(۳) حجۃ الاسلام امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ اس کے ساتھ کچھ وضاحت کر کے فرماتے ہیں :۔
التقلید ھو قبول قول بلا حجۃ ولیس ذلک طریقا الی العلم لا فی الاصول ولا فی الفروع (المستصفی جلد دوم ص۳۸۷)
’’کسی قول کو بغیر دلیل قبول کر لینے کو تقلید کہتے ہیں اور یہ علم کا کوئی بھی
|