اقرار کیا ہو بلکہ آپ کی تصانیف میں خالص کتاب و سنت کی پیروی کی کئی عبارتیں پائی جاتی ہیں جن سے صاف عیاں ہے کہ آپ اہل حدیث تھے۔ کیونکہ اہل حدیث بھی خالص کتاب و سنت کی پیروی کو واجب جانتے ہیں اور ترک تقلید کے یہی معنی ہیں ۔ اسی لئے مقلدین کتاب و سنت کے علاوہ کچھ اور کو بھی واجب جانتے ہیں جس کے ثبوت کے لئے ہم نے اوپر گذارش کی ہے کہ دونوں فریق کے علماء کتاب و سنت کی رو سے فیصلہ کر لیں ۔ اگر خدا کی کتاب اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہمارا ہاتھ اپنے سوا کسی اور کے ہاتھ میں دے دے تو بسم اللہ۔ع
دل شاد و چشم ما روشن
’’ہمیں تو کتاب و سنت کی پیروی سے غرض ہے۔ اور بس۔ ورنہ اگر خود اس لائن پر نہ آئیں تو کم از کم ہمیں تو معذور سمجھیں کہ جو بات نہ خدائے ذوالجلال نے واجب کی نہ اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ضروری قرار دی۔ وہ ہم اپنی طرف سے کسی طرح واجب کر لیں ۔ حالانکہ اصول کی کتابوں میں لکھا ہے کہ کسی امر کا واجب کرنا صرف خدا اور رسول کا حق ہے۔ مجتہد کا حکم اظہار حکم ہے نہ ایجاد حکم۔ خیر یہ قصہ تو بہت لمبا ہے۔ ذرا حضرت پیر صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی عبارتیں بھی دیکھیں ۔ کہ آیا وہ کتاب و سنت کی اتباع کے سوا کسی دیگر چیز کو بھی واجب الاتباع جانتے تھے۔‘‘
آپ کی دو کتابیں ہمارے ہاتھوں میں ہیں ۔ فتوح الغیب اور غنیتہ الطالبین۔ فتوح الغیب تو علم طریقت کے متعلق ہے۔ اور غنیتہ الطالبین میں کچھ اس کا بیان بھی ہے۔ اور زیادہ تر علم شریعت کا ذکر ہے آپ فتوح الغیب کا دوسرا مقالہ ان الفاظ طیبہ سے شروع کرتے ہیں ۔
اتبعوا ولا تبتدعوا واطیعوا ولا تمرقوا ووحدوا ولا تشرکوا (مقالہ ثانیہ ص۱۱)
’’سنت کی پیروی کرو اور بدعتیں مت نکالو خدا اور رسول کی اطاعت کرو اور دین سے باہر مت ہو‘ توحید مانو شرک مت کرو‘‘
|