مطالب کا خلاصہ نہایت صفائی سے آگیا ہے اس میں تواریخ امم اور علوم و فنون اور صنائع کی ہدایت اور ان کی عہد بعہد کی ترقیات پر فلسفیانہ نظر رکھنے والے اصحاب کے لئے کافی بصیرت ہے۔
(۱) علم حدیث کا پہلا مدون:
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی تصریح کے مطابق علم حدیث کا سب سے پہلا مدون امام ابن شہاب زہری رحمہ اللہ ہے۔ چنانچہ آپ کہتے ہیں ۔
اول من دون الحدیث ابن شہاب الزھری علی راس المائۃ بامر عمر بن عبدالعزیز ثم کثر التدوین و حصل بذلک خیر کثیر۔[1]
’’سب سے پہلا شخص جس نے علم حدیث کی تدوین کی وہ امام ابن شہاب زہری رحمہ اللہ ہے۔ (جس نے) خلیفہ عمر بن عبدالعزیز کے امر سے پہلی صدی کے اخیر پر حدیث کو مدون کیا۔ پھر اس کے بعد (باقاعدہ) تصنیف و تالیف کی کثرت ہوتی گئی۔ جس سے بہت ہی خیر (و برکت) حاصل ہوئی۔‘‘
امام ابن شہاب زہری رحمہ اللہ کی شخصیت محتاج بیان نہیں ۔ ۵۰ھ میں مدینہ طیبہ میں پیدا ہوئے۔ آپ بڑے بڑے عالی قدر ائمہ محدثین کے استاد ہیں ۔ مثلاً امام مالک رحمہ اللہ ‘ امام سفیان بن عینیہ رحمہ اللہ ‘ امام لیث بن سعد رحمہ اللہ ‘ امام عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ ‘ خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ ‘ امام یحییٰ بن سعید انصاری رحمہ اللہ ‘ امام اوزاعی رحمہ اللہ ‘ امام ابن جریج رحمہ اللہ ‘ امام اسحق رحمہ اللہ ‘ امام باقر رحمہ اللہ اور موسیٰ بن عقبہ رحمہ اللہ صاحب مغازی و غیر ہم رحمہم اللہ اجمعین۔
آپ کو بہت سے صحابیوں سے روایت ہے مثلا حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ‘ حضرت انس رضی اللہ عنہ ‘ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ ‘ حضرت ابوطفیل رضی اللہ عنہ وغیرہم رضی اللہ عنہم اجمعین۔
اسی طرح بڑے بڑے تابعین اور فقہا مدینہ طیبہ اور اولاد صحابہ سے بھی روایت ہے۔ مثلاً سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ ‘ عبداللہ رضی اللہ عنہ و سالم ہر دو پسران حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ‘خارجہ بن زید بن ثابت رضی اللہ عنہ ‘ عبداللہ بن ابی بکر بن حزم رضی اللہ عنہ ‘ عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ ‘ عروہ رحمہ اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ ‘ امام قاسم رحمہ اللہ بن محمد صلی اللہ علیہ وسلم بن ابی بکر الصدیق رضی اللہ عنہ وغیرہم رحمہم اللہ اجمعین۔ آپ کا حافظہ نہایت قوی تھا۔ چنانچہ
|