شیخ محمد بن عبدالوہاب نجدی اور فرقہ اہل حدیث
جب ہم نے تاریخی شہادتوں سے ثابت کر دیا کہ فرقہ اہل حدیث ایک قدیم گروہ ہے۔ جو ابتدائے اسلام سے آج تک برابر چلا آرہا ہے۔ تو یہی بات اس الزام کے دور کرنے کے لئے کافی ہے کہ یہ لوگ محمد بن عبدالوہاب نجدی رحمہ اللہ کے متبع نہیں ہیں ۔ کیونکہ شیخ موصوف کی پیدائش ۱۱۱۵ھ میں اور وفات ۱۲۰۶ھ میں ہوئی۔ لیکن ہم اس فصل میں اس مذہبی مسئلہ کے ذکر سے اس الزام کو دور کرنا چاہتے ہیں ۔ جس کے رو سے ہم دیگر مقلدین حنفیہ شافعیہ وغیرھم سے امتیاز رکھتے ہیں یعنی مسئلہ تقلید شخصی اور اسی ضمن میں ان الزامات کا جواب بھی دیں گے جو بعض شخصوں نے غلطی سے یا عناد سے شیخ ممدوح پر لگائے ہیں وہ محض اس وجہ سے کہ مسلمان کی نصرت مہما امکن واجب ہے۔ جب شیخ موصوف ان الزامات سے بری ہیں تو ان کا الزام لگاتے وقت اس آیت خداوندی کو خیال میں رکھ لینا چاہئے۔
وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُبِينًا (احزاب پ۲۳)
اور جو لوگ مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں کو بغیر اس کے کہ انہوں نے قصور کیا ہو (ناحق کی تہمت لگا کر) ایذا دیتے ہیں تو وہ (جھوٹ) طوفان اور صریح گناہ کا بوجھ (اپنی گردن پر) اٹھا لیتے ہیں ۔
شیخ محمد بن عبد الوہاب حنبلی مذہب کے مقلد تھے۔ چنانچہ یہ بات ان کے اپنے خطبے سے بھی ظاہر ہے۔ جو انہوں نے حرم محترم میں ہر چہار مذہب کے نامی علماء کے سامنے بیان کیا کہ
ان مذہبنا فی اصول الدین مذھب اھل السنۃ والجماعۃ ونحن ایضا فی الفروع علی مذھب الامام احمد بن حنبل ولا ننکر من
|