Maktaba Wahhabi

481 - 484
درس تدریس میں کثرت مشغولیت و محویت کی وجہ سے آپ تصنیف و تالیف کا موقعہ نہ پا سکے۔ دوسری وجہ وہ ہے جو آپ نے خود بیان فرمائی جب کہ کسی شاگرد نے درخواست کی کہ آپ بھی حدیث کی کسی کتاب پر کوئی شرح تحریر فرمائیں ۔اس پر آپ نے فرمایا کہ وہ بات بتاؤ جو پہلے علماء نہیں لکھ گئے تاکہ میں اس کسر کو پورا کر دوں ۔ ہاں علماء کی کتابیں پڑھانے کا کام رہتا ہے سو وہ میں کر رہا ہوں ۔ تاہم آپ نے بہت سے رسائل متفرق مسائل میں لکھے مگر آپ کی سب سے زیادہ ممتاز تصنیف کتاب معیار الحق ہے۔ جس میں تقلید اور اتباع سنت کی ایسی خوشی اسلوبی اور متانت سے تحقیق کی گئی ہے کہ اس نے اہل حدیث کو دیگر لوگوں سے سنت میں ممتاز کر دیا ہے۔ آپ کے جس قدر فتاوی میسر ہو سکے ان کو آپ کے پوتوں سید عبدالسلام اور سید ابوالحسن نے دو جلدوں میں طبع کرا کر شائع کیا ہے۔ آپ کے تلامذہ: آپ کے تلامذہ اقطاع عالم‘ حجاز‘ مکہ معظمہ‘ مدینہ منورہ‘ یمن‘ نجد‘ شام‘ حبش‘ افریقہ‘ تیونس‘ الجزائر‘ کابل‘ غزنی‘ قندہار‘ پشاور‘ سمرقند‘ بلخ‘ بخارا‘ یاغستان‘ ایشیا کوچک‘ ایران‘ مشہد‘ خراسان‘ ہرات‘ چین‘ کوچین اور ہندوستان و پاکستان کے تقریباً ہر شہر‘ ہر ضلع اور بیشتر قریوں اور دیہات میں شرقاً غربًا جنوباً و شمالاًپھیلے ہوئے ہیں ۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اشاعت علم حدیث اسلامی دنیا میں جیسی کچھ آپ کی ذات سے ہوئی وہ آپ ہی اپنی نظیر ہے۔ آپ کے چند تلامذہ کے اسماء گرامی:۔ صرف خاص خاص اصحاب کے نام دئے جاتے ہیں ۔ ورنہ یہ فہرست ہزاروں تک پہنچتی ہے۔ (۱) مولانا الحاج حافظ ابو محمد ابراہیم ساکن آرہ۔ مکی مدفنا (آرہ) (۲) مولوی حکیم ضمیر الحق صاحب (آرہ) (۳) مولوی محمد قاسم صاحب منتظم مدرسہ عالیہ کلکتہ (آرہ) (۴) مولوی ابوالحنسات عبدالغفور دانا پوری ضلع پٹنہ (۵) حکیم فضل حسین صاحب۔ مظفر پور۔ پٹنہ (آپ کی سوانح عمری کے مؤلف)
Flag Counter