سیالکوٹی کے فرزند رشید مولوی عبدالواحد صاحب۔ اور مولانا ثناء اللہ صاحب مرحوم کے پوتے مولوی رضاء اللہ صاحب اور مشہور ولی اللہ مولوی غلام رسول صاحب ساکن قلعہ میہاں سنگھ ضلع گوجرانوالہ کے پوتے مولوی محمد صادق صاحب نے۔ اللہم اغفرلی ولا ساتذتی و لتلامذتی المتادبین۔
علاوہ متبحر فی العلوم ہونے کے آپ نہایت وسیع الخیال‘ زندہ دل‘ خوش طبع فراخ حوصلہ ادا شناس‘ سادگی پسند‘ تیز فہم‘ مجتہد‘ امام‘ فقیہ‘ محدث اور درویش تھے۔ عملی زندگی میں سب سے بڑا زیور آپ کی درویشانہ روش تھی۔
آپ کبھی اپنی ضرورت کسی کے سامنے ذکر نہ کرتے تھے۔ ساری عمر آپ کی صحت بہت اچھی رہی۔ اتنی بڑی عمر میں تندرستی کی وجہ آپ کی سادہ زندگی سادہ غذا اور جفا کشی تھی۔
آخر ۱۰ رجب ۱۳۲۰ھ مطابق ۱۳ اکتوبر ۱۹۰۲ء سو برس کی عمر میں آپ نے وفات پائی۔
انگریزی اخبار پاؤ نیر الہ آباد نے آپ کی وفات پر مضمون لکھا۔ اردو اخباروں میں تو غالباً سارے ہندوستان میں کوئی اخبار یا رسالہ نہ ہو گا جس نے آپ کی وفات پر ماتم نہ کیا ہو۔
نماز جنازہ آپ کے سعادت مند بڑے پوتے سید عبدالسلام صاحب نے پڑھائی۔ جنازہ کے ساتھ خلقت کا اس قدر ہجوم تھا کہ باوجود اس کے کہ میت کی چارپائی کے ساتھ لمبے لمبے بانس باندھے ہوئے تھے اور لوگ ان کو پکڑ کر تبرک کی خاطر نوبت بہ نوبت کندھا دے رہے تھے۔ پھر بھی بہت سے لوگوں کو کندھا دینے کی سعادت حاصل کرنے کا موقعہ نہ ملا۔
شہر کے لاتعداد مسلمان اور بہت سے عمائد اور علماء جنازہ کے ساتھ تھے۔ آپ کی نماز جنازہ غائبانہ ہندوستان و پاکستان کے قریباً تمام شہروں اور قصبوں بلکہ بیشتر قریوں میں پڑھی گئی۔
|