Maktaba Wahhabi

214 - 484
تھے۔ چنانچہ جب جیش اسامہ کی روانگی میں بوجہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات شریف کے توقف پڑ گیا۔ اور بعد فراغت کے صحابہ میں مشورہ ہوا۔ تو عام رائے یہ تھی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور مانعین زکوٰۃ وغیرہ اسباب کی وجہ سے جماعت مسلمانان یکجا مدینہ طیبہ ہی میں رہنا چاہئے۔ اس پر حضرت صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا۔ والذی نفسی بیدہ لو ظننت ان السباع تختطفنی لا نفذت جیش اسامۃ کما امر النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم۔[1] خدا کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر مجھے یہ ڈر بھی ہو کہ مجھے درندے اچک لے جائیں گے۔ تو بھی اسامہ کے لشکر کو روانہ کر کے رہوں گا جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے امر کیا تھا۔ اس کے علاوہ اور آثار بھی ہیں جن سے صاف واضح ہے کہ صحابہ صرف خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کو واجب التعمیل جانتے تھے اور اپنے میں سے کسی کے قول و فعل کو بلا شرط حجت و دلیل نہ مانتے تھے۔ چنانچہ حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے اپنی بے نظیر کتاب اعلام الموقعین جلد اول ص۱۹‘ ۲۱ میں حضرات ابو بکر صدیق‘ عمر فاروق‘ عثمان ذی النورین وغیرہم رضی اللہ عنہم اجمعین کے بعض اقوال نقل کئے ہیں ۔‘‘ عن ابن ابی ملیکۃ قال ابو بکر رضی اللّٰہ عنہ ای الارض تقلنی وای سماء تظلنی ان قلت فی ایۃ من کتاب اللّٰہ برای وبمالا اعلم (ص۱۹) عبد اللہ بن ابی ملیکہ (تابعی) کہتے ہیں کہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے کہا مجھے کونسی زمین برقرار رکھے گی اور کونسا آسمان مجھ پر سایہ کرے گا اگر میں اللہ کی کتاب کی کسی آیت میں کچھ اپنی رائے سے کہوں جس کا مجھے علم نہیں ۔ خلافت فاروقی:۔ اسی طرح حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سے عبد اللہ بن ابی جعفر روایت کرتے ہیں کہ
Flag Counter