Maktaba Wahhabi

390 - 484
اسی راتوں میں قرآن شریف حفظ کر لیا۔[1] امام لیث[2] (آپ کے شاگرد) کہتے ہیں کہ امام زہری رحمہ اللہ فرماتے تھے کہ میں نے علم کی ایسی کوئی بات اپنے دل میں ودیعت نہیں کی جسے میں پھر بھول گیا ہوں ۔ امام مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ امام ابن شہاب رحمہ اللہ باقی رہ گئے اور دنیا میں ان کا کوئی نظیر نہیں تھا[3] خلیفہ ہشام بن عبدالملک[4]نے آپ سے کہا کہ اپنی بعض مرویات میرے بیٹے کو املا کرا دیں ۔ آپ نے چار سو حدیثیں اپنے حافظہ سے املا کرائیں قریبا ً ایک ماہ کے بعد خلیفہ نے آپ سے کہا کہ وہ تحریر کہیں گم ہو گئی ہے تو آپ نے دوبارہ لکھوا دیں ۔ جب پہلی تحریر سے مقابلہ کیا گیا تو ایک حرف کا بھی فرق نہ نکلا۔[5] امام ابن شہاب رحمہ اللہ کے دونوں نسخے یعنی خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے زمانے والا۔ اور ہشام بن عبدالملک کے عہد والا آج ناپید ہیں ۔ خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ :۔ خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے اپنے زمانہ پر نظر کی اور آنے والے زمانہ کے خطروں کو سمجھا تو تدوین حدیث کے اہم کام کو عام طور پر شاہی فرمان سے انجام دینا چاہا۔ چنانچہ صحیح بخاری میں ہے۔ کتب عمر بن عبدالعزیز الی ابی بکر بن حزم انظر ما کان من حدیث رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ و سلم فاکتبہ فانی خفت من دروس العلم و ذھاب العلماء ولا یقبل الاحدیث النبی صلی اللّٰہ علیہ و سلم ولیفشوا العلم ولیجلسوا حتی یعلم من لا یعلم فان العلم لا یھلک حتی یکون سرا۔(صحیح بخاری جلد اول کتاب العلم) یعنی خلیفہ عمر بن عبدالعزیز نے ابوبکر بن حزم (عامل مدینہ طیبہ) کو لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو دیکھ بھال کر لکھ لو۔ کیونکہ مجھے علم کے مٹ
Flag Counter