من صناعتہ فکان یھم فیما یروی کثیرا حتی وقع فی حدیثہ المناکیر من حیث لا یشعر لا یعجبنی الاحتجاج بہ اذا افرد و ذکرا الرامھرمزی فی الفاصل انہ اول من صنف بالبصرۃ (جلد۳ صفحہ۲۴۸)
ابن حبان کہتے ہیں ۔ ربیع بصرہ کے عابدوں اور زاہدوں میں سے تھے اور رات کے وقت آپ کا گھر کثرت تہجد کی وجہ سے شہد کی مکھی کے گھر کی طرح ہوتا تھا۔ ہاں علم حدیث آپ کی صناعت میں سے نہ تھا۔ اسی لئے ان کو روایات میں کثرت سے وہم پڑ جایا کرتا تھا۔ حتی کہ ان کی روایات میں منکر احادیث بھی داخل ہو جاتی تھیں ۔ اور ان کو معلوم بھی نہ ہوتا تھا۔ جب یہ منفرد ہوں تو مجھے ان سے احتجاج کرنا پسند نہیں اور رامہر مزی رحمہ اللہ (مصنف) نے اپنی کتاب فاصل میں ذکر کیا کہ یہ بصرہ میں پہلے شخص ہیں جنہوں نے تصنیف (حدیث) شروع کی۔[1]
(۱۰)امام مالک رحمہ اللہ بن انس (امام دارالہجرۃ):۔
اب ہم اپنی تاریخ میں اس ممتاز ہستی کے بیان پر آپہنچے ہیں جن کی تصنیف آج تک زندہ اور علماء و طلباء حدیث کے ہاتھوں میں متداول ہے۔ اور اپنے بعد کی تصانیف کے لئے بمنزلہ ماں کے سمجھی جاتی ہے۔
وہ اپنے زمانہ تصنیف سے آج تک یعنی بارہ سو سال تک اسلامی دنیا کے ہر قطر میں برابر شہرت و قبولیت اور اعتبار و فضیلت کے ساتھ چلی آئی ہے اس سے ہماری مراد موطا امام مالک ہے۔ [2]
|